كِتَابُ بَابُ النَّمَّامِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ: كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ رَجُلًا يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ))
کتاب
چغل خور کی مذمت کا بیان
حضرت ہمام کہتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لوگوں کی باتیں پہنچاتا ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘
تشریح :
(۱)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتیں ارباب اقتدار کو جاکے بتانا اور انہیں متنفر کرنا جائز نہیں بلکہ یہ چغل خوری کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم اگر کوئی شخص تخریب کاری کی بات یا مشورہ کرتا ہے یا لوگوں کو بھڑکاتا ہے تو وہ بات حاکم وقت کو بتانا بالاتفاق ضروری ہے۔
(۲) باب میں لفظ ’’نَمّام‘‘ استعمال ہوا ہے اور حدیث میں قَتَّات۔ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔ بعض اہل لغت نے معمولی سا فرق ذکر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نمّام وہ ہے جو قصہ کے وقت موجود ہوتا ہے اور پھر فساد کی نیت سے اسے آگے پھیلاتا ہے اور قتات وہ ہے جو چپکے سے بات سنے اس طرح کہ بات کرنے والے کو علم نہ ہو اور پھر اس بات کی آگے تشہیر کرے۔
(۳) چغل خور کی باتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے کیونکہ وہ فاسق ہے، اسے اپنی ناپسندیدی باور کرانی چاہیے اور اسے اس سے باز رہنے کی تلقین کرنی چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب، باب ما یکرہ من النمیمة:۶۰۵۶۔ ومسلم:۱۰۵۔ وأبي داود:۴۸۷۱۔ والترمذي:۲۰۲۶۔
(۱)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتیں ارباب اقتدار کو جاکے بتانا اور انہیں متنفر کرنا جائز نہیں بلکہ یہ چغل خوری کے زمرے میں آتا ہے۔ تاہم اگر کوئی شخص تخریب کاری کی بات یا مشورہ کرتا ہے یا لوگوں کو بھڑکاتا ہے تو وہ بات حاکم وقت کو بتانا بالاتفاق ضروری ہے۔
(۲) باب میں لفظ ’’نَمّام‘‘ استعمال ہوا ہے اور حدیث میں قَتَّات۔ امام بخاری رحمہ اللہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔ بعض اہل لغت نے معمولی سا فرق ذکر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نمّام وہ ہے جو قصہ کے وقت موجود ہوتا ہے اور پھر فساد کی نیت سے اسے آگے پھیلاتا ہے اور قتات وہ ہے جو چپکے سے بات سنے اس طرح کہ بات کرنے والے کو علم نہ ہو اور پھر اس بات کی آگے تشہیر کرے۔
(۳) چغل خور کی باتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے کیونکہ وہ فاسق ہے، اسے اپنی ناپسندیدی باور کرانی چاہیے اور اسے اس سے باز رہنے کی تلقین کرنی چاہیے۔