كِتَابُ بَابُ اللِّعَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: مَا تَلَاعَنَ قَوْمٌ قَطُّ إِلَّا حُقَّ عَلَيْهِمُ اللَّعْنَةُ
کتاب
بہت زیادہ لعنت کرنے کی مذمت
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:جو لوگ ایک دوسرے پر لعنت کرتے تو ان پر لعنت ضرور واجب ہو جاتی ہے۔
تشریح :
جب کوئی شخص لعنت کرتا ہے تو اس کی لعنت آسمانوں کی طرف جاتی ہے تو اسے واپس بھیجا جاتا ہے تو وہ اس شخص پر جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی ہوتی ہے۔ اگر وہ لعنت کا مستحق ہو تو اس پر واقع ہو جاتی ہے، بصورت دیگر وہ لعنت کرنے والے پر پڑ جاتی ہے۔ اس لیے جو لوگ ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی ضرور اس کا اہل قرار پاتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه معمر في جامعة:۱۹۵۳۵۔ وابن أبی شیبة:۳۷۳۴۱۔ ونعیم بن حماد في الفتن:۶؍ ۶۶۷۔ والبیهقي في شعب الایمان:۵۱۵۹۔ وأبو نعیم في الحلیة:۱؍ ۲۷۹۔
جب کوئی شخص لعنت کرتا ہے تو اس کی لعنت آسمانوں کی طرف جاتی ہے تو اسے واپس بھیجا جاتا ہے تو وہ اس شخص پر جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی ہوتی ہے۔ اگر وہ لعنت کا مستحق ہو تو اس پر واقع ہو جاتی ہے، بصورت دیگر وہ لعنت کرنے والے پر پڑ جاتی ہے۔ اس لیے جو لوگ ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی ضرور اس کا اہل قرار پاتا ہے۔