كِتَابُ بَابُ اللِّعَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَنْبَغِي لِلصِّدِّيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا))
کتاب
بہت زیادہ لعنت کرنے کی مذمت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’صدیق کے یہ شایان شان نہیں کہ وہ کثرت سے لعنت کرے۔‘‘
تشریح :
جو شخص اپنے عمل سے اپنے قول کی تصدیق کرے اسے صدیق کہا جاتا ہے۔ نبوت کے بعد صدیقیت کا درجہ ہے۔ اس حدیث میں صدیق سے مراد سیدنا ابوبکر صدیق ہیں جنہوں نے اپنے غلام پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تنبیہ فرمائی۔ یاد رہے کہ صدیق معصوم نہیں ہوتا ہے اور نہ ایک آدھ دفعہ لعنت کرنے سے درجہ صدیقیت سے نکلتا ہے کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ جو کثرت سے ایسا کرے وہ اس لائق نہیں کہ صدیق کہلوائے۔ بشری کمزوری کے تحت کبھی کبھار زبان سے لعنت کا لفظ نکل جائے تو یہ صدیقیت کے منافي نہیں اسی طرح اس شخص پر لعنت کرنا جائز ہے جسے قرآن و حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ہو۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب البر والصلة:۸۴، ۲۵۹۷۔
جو شخص اپنے عمل سے اپنے قول کی تصدیق کرے اسے صدیق کہا جاتا ہے۔ نبوت کے بعد صدیقیت کا درجہ ہے۔ اس حدیث میں صدیق سے مراد سیدنا ابوبکر صدیق ہیں جنہوں نے اپنے غلام پر لعنت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تنبیہ فرمائی۔ یاد رہے کہ صدیق معصوم نہیں ہوتا ہے اور نہ ایک آدھ دفعہ لعنت کرنے سے درجہ صدیقیت سے نکلتا ہے کیونکہ حدیث میں صراحت ہے کہ جو کثرت سے ایسا کرے وہ اس لائق نہیں کہ صدیق کہلوائے۔ بشری کمزوری کے تحت کبھی کبھار زبان سے لعنت کا لفظ نکل جائے تو یہ صدیقیت کے منافي نہیں اسی طرح اس شخص پر لعنت کرنا جائز ہے جسے قرآن و حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ہو۔