كِتَابُ بَابُ لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَنْبَغِي لِذِي الْوَجْهَيْنِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا))
کتاب
مومن بہت طعن کرنے والا نہیں ہوتا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دو چہروں والا اس لائق نہیں کہ اسے امانت دار سمجھا جائے۔‘‘
تشریح :
اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف افراد یا گروہوں میں سے ہر ایک سے اس طرح ملتا ہے کہ وہ اس کا دوست ہے۔ اس طرح ہر ایک کے راز کی باتیں دوسروں کو بتاتا ہے اور اس طرح خیانت کرکے ہر ایک سے مفاد حاصل کرتا ہے۔ ایسا شخص اس لائق نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ قرآن مجید میں منافقوں کا کردار یہی بیان ہوا ہے۔ ہماری زبان میں ایسے شخص کو ابن الوقت کہا جاتا ہے۔
تخریج :
حسن صحیح:أخرجه أحمد:۷۸۹۰۔ والخرائطي في اعتلال القلوب:۳۷۵۔ والبیهقي في الاداب:۳۰۵۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۱۴۵۔ انظر الصحیحة:۳۱۹۷۔
اس سے مراد وہ شخص ہے جو دو مخالف افراد یا گروہوں میں سے ہر ایک سے اس طرح ملتا ہے کہ وہ اس کا دوست ہے۔ اس طرح ہر ایک کے راز کی باتیں دوسروں کو بتاتا ہے اور اس طرح خیانت کرکے ہر ایک سے مفاد حاصل کرتا ہے۔ ایسا شخص اس لائق نہیں کہ اس پر اعتماد کیا جائے۔ قرآن مجید میں منافقوں کا کردار یہی بیان ہوا ہے۔ ہماری زبان میں ایسے شخص کو ابن الوقت کہا جاتا ہے۔