الادب المفرد - حدیث 304

كِتَابُ بَابُ طِيبِ النَّفْسِ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، إِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 304

کتاب طیب نفس کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نیکی صدقہ ہے اور یہ بھی نیکی ہے کہ تو اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملے اور تو اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں ڈالے یہ بھی نیکی ہے۔‘‘
تشریح : (۱)نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ اہل ذوق اپنی اپنی ہمت کے مطابق ان راہوں کو اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سے کسی راہ کو بھی حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، البر والصلة، ح:۲۶۲۶) ’’کسی بھی نیکی کو کم تر مت سمجھو۔‘‘ کوئی شخص جتنا بھی عاجز اور بے بس ہو مسکرانا تو اس کے لیے ممکن ہے اس لیے اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ کوئی بھلائی نہیں کرسکتا تو کم از کم مسکرا کر خندہ پیشانی سے مل ہی لے، یہ بھی اس کی نیکی شمار ہوگی۔ (۲) خوش مزاجی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اور یہ طیب نفس میں سے ہے۔ خوش مزاج دوسروں کو مل کر بھی خوشی دیتا ہے جبکہ بدمزاج اور ہر وقت تیوری چڑھائے رکھنے والا انسان نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ (۳) اپنے ڈول سے دوسرے کے ڈول میں پانی ڈالنے پر کچھ خرچ نہیں ہوتا اور دوسرا مسلمان خوش ہو جاتا ہے اور مسلمان کو خوش کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ضرورت مند کی معمولی ضرورت پوری کرنا بھی نیکی ہے۔ پانی کے حوض پر کھڑا آدمی اپنی باری پر پانی خود حاصل کرلے گا لیکن اگر اس کو چند لمحے پہلے پانی مل گیا تو وہ خوش ہو جائے گا اور دینے والی کی نیکی لکھی جائے گی۔
تخریج : حسن:أخرجه الترمذي، کتاب البر والصلة، باب ماجاء في طلاقة الوجه:۱۹۷۰۔ وأحمد:۱۴۸۷۷۔ صحیح الترغیب:۲۶۸۴۔ (۱)نیکی کی راہیں بہت زیادہ ہیں۔ اہل ذوق اپنی اپنی ہمت کے مطابق ان راہوں کو اختیار کرتے ہیں۔ ان میں سے کسی راہ کو بھی حقیر خیال نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، البر والصلة، ح:۲۶۲۶) ’’کسی بھی نیکی کو کم تر مت سمجھو۔‘‘ کوئی شخص جتنا بھی عاجز اور بے بس ہو مسکرانا تو اس کے لیے ممکن ہے اس لیے اگر کوئی شخص کسی کے ساتھ کوئی بھلائی نہیں کرسکتا تو کم از کم مسکرا کر خندہ پیشانی سے مل ہی لے، یہ بھی اس کی نیکی شمار ہوگی۔ (۲) خوش مزاجی اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اور یہ طیب نفس میں سے ہے۔ خوش مزاج دوسروں کو مل کر بھی خوشی دیتا ہے جبکہ بدمزاج اور ہر وقت تیوری چڑھائے رکھنے والا انسان نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ (۳) اپنے ڈول سے دوسرے کے ڈول میں پانی ڈالنے پر کچھ خرچ نہیں ہوتا اور دوسرا مسلمان خوش ہو جاتا ہے اور مسلمان کو خوش کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ضرورت مند کی معمولی ضرورت پوری کرنا بھی نیکی ہے۔ پانی کے حوض پر کھڑا آدمی اپنی باری پر پانی خود حاصل کرلے گا لیکن اگر اس کو چند لمحے پہلے پانی مل گیا تو وہ خوش ہو جائے گا اور دینے والی کی نیکی لکھی جائے گی۔