الادب المفرد - حدیث 30

كِتَابُ بَابُ عُقُوبَةِ عُقُوقِ الْوَالِدَيْنِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا تَقُولُونَ فِي الزِّنَا، وَشُرْبِ الْخَمْرِ، وَالسَّرِقَةِ؟)) قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((هُنَّ الْفَوَاحِشُ، وَفِيهِنَّ الْعُقُوبَةُ، أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ الشِّرْكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ)) ، وَكَانَ مُتَّكِئًا فَاحْتَفَزَ قَالَ: ((وَالزُّورُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 30

کتاب والدین کی نافرمانی کی سزا ’’سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم زنا، شراب پینے اور چوری کے متعلق کیا کہتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ نہایت ہی برے اور گھٹیا کام ہیں اور ان میں سزائیں بھی ہیں۔‘‘ (اور)کیا میں تمہیں بڑے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ (فرمایا وہ یہ ہیں:)اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ آپ تکیہ لگا کر بیٹھے تھے پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے، فرمایا: ’’اور جھوٹ (بھی بہت بڑا گناہ ہے۔)‘‘
تشریح : (۱)یہ حدیث سنداً ضعیف ہے جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الادب المفرد میں اس کی صراحت کی ہے، تاہم اس حدیث میں وارد جملہ (ألا أنبئکم....)صحیح ہے جو صحیح بخاری و مسلم میں بھی موجود ہے۔ (۲) حدیث میں مذکورہ امور کی تصدیق دوسرے صحیح شواہد سے ہوتی ہے کہ زنا، شراب اور چوری واقعی سنگین جرم ہیں اور ان پر حد بھی جاری ہوتی ہے۔ (۳) شرک کے بارے میں تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ (۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ کی سنگینی بیان کرنے کے لیے اٹھ کر بیٹھ گئے۔ گو جھوٹ شرک سے کم تر گناہ ہے لیکن عموم بلویٰ کی وجہ سے اس کی اہمیت کی وضاحت کرنا مقصود تھی۔
تخریج : ضعیف: رواه المروزي فی البر والصلة: ۱۰۵۔ والطبراني في الکبیر: ۱۸؍ ۱۴۰۔ والبیهقي في الکبریٰ: ۸؍ ۲۰۹۔ غایة المرام: ۲۷۷۔ (۱)یہ حدیث سنداً ضعیف ہے جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف الادب المفرد میں اس کی صراحت کی ہے، تاہم اس حدیث میں وارد جملہ (ألا أنبئکم....)صحیح ہے جو صحیح بخاری و مسلم میں بھی موجود ہے۔ (۲) حدیث میں مذکورہ امور کی تصدیق دوسرے صحیح شواہد سے ہوتی ہے کہ زنا، شراب اور چوری واقعی سنگین جرم ہیں اور ان پر حد بھی جاری ہوتی ہے۔ (۳) شرک کے بارے میں تفصیل گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ (۴) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ کی سنگینی بیان کرنے کے لیے اٹھ کر بیٹھ گئے۔ گو جھوٹ شرک سے کم تر گناہ ہے لیکن عموم بلویٰ کی وجہ سے اس کی اہمیت کی وضاحت کرنا مقصود تھی۔