كِتَابُ بَابُ الْبُخْلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَرَّادٌ كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنِ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ الْمُغِيرَةُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنْ قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةِ الْمَالِ، وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ، وَعَنْ مَنْعٍ وَهَاتِ، وَعُقُوقِ الْأُمَّهَاتِ، وَعَنْ وَأْدِ الْبَنَاتِ
کتاب
بخل کی مذمت کا بیان
سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے سیکرٹری وراد سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی حدیث لکھ بھیجو جو تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو تو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے لکھا:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیل و قال سے منع کرتے تھے، مال ضائع کرنے، کثرت سوال سے روکتے تھے، نیز خود روک لینے اورلوگوں سے خرچ کرنے کے مطالبے، ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے سے بھی منع کرتے تھے۔
تشریح :
(۱)یہ روایت اس سے قبل رقم:۱۶ کے تحت گزر چکی ہے، تاہم صرف اس میں کثرت سوال، قیل و قال اور اضاعت مال کا ذکر تھا۔ وہاں اس کے تفصیلی فوائد گزر چکے ہیں۔
(۲) منع و ہات کا مطلب یہ ہے کہ جو اس پر واجب ہے اس کو ادا نہ کرنا اور روک لینا، یعنی بخل سے کام لینا اور جو اس کا حق نہیں بنتا اس کا بھی مطالبہ کرنا، یعنی دوسروں کے واجب حقوق کو بھی فراموش کر دینا اور اپنے مستحبات کو بھی یاد رکھنا۔ یہ بخل کی بدترین مثال ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الرقاق، باب ما یکره من قیل وقال:۶۴۷۳۔ ومسلم:۵۹۳۔
(۱)یہ روایت اس سے قبل رقم:۱۶ کے تحت گزر چکی ہے، تاہم صرف اس میں کثرت سوال، قیل و قال اور اضاعت مال کا ذکر تھا۔ وہاں اس کے تفصیلی فوائد گزر چکے ہیں۔
(۲) منع و ہات کا مطلب یہ ہے کہ جو اس پر واجب ہے اس کو ادا نہ کرنا اور روک لینا، یعنی بخل سے کام لینا اور جو اس کا حق نہیں بنتا اس کا بھی مطالبہ کرنا، یعنی دوسروں کے واجب حقوق کو بھی فراموش کر دینا اور اپنے مستحبات کو بھی یاد رکھنا۔ یہ بخل کی بدترین مثال ہے۔