الادب المفرد - حدیث 290

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ شَهْرٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: قَامَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَيْلَةً يُصَلِّي، فَجَعَلَ يَبْكِي وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ أَحْسَنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي، حَتَّى أَصْبَحَ، قُلْتُ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، مَا كَانَ دُعَاؤُكَ مُنْذُ اللَّيْلَةِ إِلَّا فِي حُسْنِ الْخُلُقِ؟ فَقَالَ: يَا أُمَّ الدَّرْدَاءِ، إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ يَحْسُنُ خُلُقُهُ، حَتَّى يُدْخِلَهُ حُسْنُ خُلُقِهِ الْجَنَّةَ، وَيَسِيءُ خُلُقُهُ، حَتَّى يُدْخِلَهُ سُوءُ خُلُقِهِ النَّارَ، وَالْعَبْدُ الْمُسْلِمُ يُغْفَرُ لَهُ وَهُوَ نَائِمٌ، قُلْتُ: يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ، كَيْفَ يُغْفَرُ لَهُ وَهُوَ نَائِمٌ؟ قَالَ: يَقُومُ أَخُوهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَجْتَهِدُ فَيَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَيَسْتَجِيبُ لَهُ، وَيَدْعُو لِأَخِيهِ فَيَسْتَجِيبُ لَهُ فِيهِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 290

کتاب دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی تو رونے لگے اور کہہ رہے تھے:اے اللہ تونے میری شکل و صورت اچھی بنائی ہے تو اخلاق بھی اچھا کر دے۔ صبح تک یہی دعا کرتے رہے۔ میں نے عرض کیا:اے ابو درداء! آپ رات بھر حسن اخلاق ہی کی دعا کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا:ام درداء! مسلمان بندے کا اخلاق اگر اچھا ہوگا تو اس کا اخلاق اسے جنت میں داخل کر دے گا اور اگر اخلاق برا ہوگا تو وہ اسے آگ میں داخل کرے گا۔ اور مسلمان بندہ سویا ہوتا ہے تو اسے معاف کر دیا جاتا ہے۔ میں نے کہا:اے ابو درداء! سوئے ہوئے کو کیسے معاف کر دیا جاتا ہے؟ انہوں نے کہا:اس کا بھائی رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول ہو جاتی ہے اور وہ اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو اس کی اپنے بھائی کے بارے میں کی گئی دعا بھی قبول ہوتی ہے۔
تشریح : اس روایت کی سند شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم حسن اخلاق کی دعا کرنا صحیح ہے جیسا کہ ارواء الغلیل میں ہے۔ (الارواء، حدیث:۷۴)اسی طرح دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ کسی مسلمان کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا جلدی قبول ہوتی ہے۔
تخریج : ضعیف الإسناد لضعف شهر لکن الدعاء بتحسین الخلق صحیح۔ الإرواء:۷۴۔ رواہ أحمد في الزهد:۷۵۳۔ والبیهقي في الشعب:۱۱؍ ۶۲۔ وابن عساکر في تاریخہ:۴۷، ۱۵۶۔ اس روایت کی سند شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم حسن اخلاق کی دعا کرنا صحیح ہے جیسا کہ ارواء الغلیل میں ہے۔ (الارواء، حدیث:۷۴)اسی طرح دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ کسی مسلمان کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی گئی دعا جلدی قبول ہوتی ہے۔