الادب المفرد - حدیث 287

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا صَدَقَةُ قَالَ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَدْيَانِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ: ((الْحَنِيفِيَّةُ السَّمْحَةُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 287

کتاب دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:اللہ عزوجل کو ادیان میں سے کون سا دین زیادہ محبوب ہے؟ آپ نے فرمایا:’’حنیفیت جو آسان ہے۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ سابقہ تمام ادیان میں سے اللہ تعالیٰ کو دین اسلام محبوب ہے جو دین حنیف ہے جس کے پیروکار ابراہیم علیہ السلام تھے اور جہاں تک دین اسلام کی خصال کا تعلق ہے تو اس کی تمام خصلتیں اللہ کو محبوب ہیں لیکن آسانی والی خصلت اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آپ کا فرمان ہے۔ ((اِنَّ خَیْرَ دِیْنِکُمْ أیْسَرَهُ)) ’’تمہارا پسندیدہ دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہے۔‘‘ (مسند احمد:۵؍۳۲) یعنی بے جا شدت اور تکلیف مالا یطاق والا راستہ اختیار نہ کیا جائے بلکہ جن امور میں شریعت نے نرمی رکھی ہے ان میں نرمی کی جائے، تاہم احکام شریعت میں سستی اور حدود اللہ کی خلاف ورزی کے بارے نرم گوشہ آسانی نہیں بلکہ مداہنت ہے۔
تخریج : حسن لغیرہ:أخرجه أحمد:۲۱۰۷۔ والطبراني في الکبیر:۱۱؍ ۱۸۱۔ ومعمر بن راشد:۱۱؍ ۱۹۴۔ وعبد بن حمید:۵۶۹۔ والضیاء في المختارۃ:۱۱؍ ۳۶۲۔ الصحیحة:۸۸۱۔ مطلب یہ ہے کہ سابقہ تمام ادیان میں سے اللہ تعالیٰ کو دین اسلام محبوب ہے جو دین حنیف ہے جس کے پیروکار ابراہیم علیہ السلام تھے اور جہاں تک دین اسلام کی خصال کا تعلق ہے تو اس کی تمام خصلتیں اللہ کو محبوب ہیں لیکن آسانی والی خصلت اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جیسا کہ ایک حدیث میں آپ کا فرمان ہے۔ ((اِنَّ خَیْرَ دِیْنِکُمْ أیْسَرَهُ)) ’’تمہارا پسندیدہ دین وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہے۔‘‘ (مسند احمد:۵؍۳۲) یعنی بے جا شدت اور تکلیف مالا یطاق والا راستہ اختیار نہ کیا جائے بلکہ جن امور میں شریعت نے نرمی رکھی ہے ان میں نرمی کی جائے، تاہم احکام شریعت میں سستی اور حدود اللہ کی خلاف ورزی کے بارے نرم گوشہ آسانی نہیں بلکہ مداہنت ہے۔