الادب المفرد - حدیث 286

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَجَلَّ إِذَا جَلَسَ مَعَ الْقَوْمِ، وَلَا أَفْكَهَ فِي بَيْتِهِ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 286

کتاب دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق حضرت ثابت بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے دوستوں کی مجلس میں پر وقار اور گھر میں مزاح کے ساتھ رہنے والا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی شخص نہیں دیکھا۔
تشریح : دین کی سمجھ داری یہ ہے کہ انسان دوستوں کے ساتھ زیادہ بے تکلفي نہ برتے بلکہ وقار اور سنجیدگی کے ساتھ رہے تاکہ کوئی اس کے ساتھ فضول حرکت نہ کرے اور آدمی گناہ میں مبتلا نہ ہو اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان میں گھل مل کر رہنا چاہیے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے برعکس ہوتا ہے کہ دوستوں کی گالیاں بھی برداشت کرلی جاتیں ہیں اور گھر والوں کا مزاح بھی برداشت نہیں ہوتا۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۳۲۸۔ وابن أبي الدنیا في النفقة علی العیال:۵۷۰۔ والبیهقي في شعب الایمان:۱۰؍ ۴۹۰۔ دین کی سمجھ داری یہ ہے کہ انسان دوستوں کے ساتھ زیادہ بے تکلفي نہ برتے بلکہ وقار اور سنجیدگی کے ساتھ رہے تاکہ کوئی اس کے ساتھ فضول حرکت نہ کرے اور آدمی گناہ میں مبتلا نہ ہو اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان میں گھل مل کر رہنا چاہیے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے برعکس ہوتا ہے کہ دوستوں کی گالیاں بھی برداشت کرلی جاتیں ہیں اور گھر والوں کا مزاح بھی برداشت نہیں ہوتا۔