كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَجَلَّ إِذَا جَلَسَ مَعَ الْقَوْمِ، وَلَا أَفْكَهَ فِي بَيْتِهِ، مِنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ
کتاب
دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق
حضرت ثابت بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے دوستوں کی مجلس میں پر وقار اور گھر میں مزاح کے ساتھ رہنے والا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی شخص نہیں دیکھا۔
تشریح :
دین کی سمجھ داری یہ ہے کہ انسان دوستوں کے ساتھ زیادہ بے تکلفي نہ برتے بلکہ وقار اور سنجیدگی کے ساتھ رہے تاکہ کوئی اس کے ساتھ فضول حرکت نہ کرے اور آدمی گناہ میں مبتلا نہ ہو اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان میں گھل مل کر رہنا چاہیے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے برعکس ہوتا ہے کہ دوستوں کی گالیاں بھی برداشت کرلی جاتیں ہیں اور گھر والوں کا مزاح بھی برداشت نہیں ہوتا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۵۳۲۸۔ وابن أبي الدنیا في النفقة علی العیال:۵۷۰۔ والبیهقي في شعب الایمان:۱۰؍ ۴۹۰۔
دین کی سمجھ داری یہ ہے کہ انسان دوستوں کے ساتھ زیادہ بے تکلفي نہ برتے بلکہ وقار اور سنجیدگی کے ساتھ رہے تاکہ کوئی اس کے ساتھ فضول حرکت نہ کرے اور آدمی گناہ میں مبتلا نہ ہو اور گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک اور ان میں گھل مل کر رہنا چاہیے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں اس کے برعکس ہوتا ہے کہ دوستوں کی گالیاں بھی برداشت کرلی جاتیں ہیں اور گھر والوں کا مزاح بھی برداشت نہیں ہوتا۔