الادب المفرد - حدیث 285

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((خَيْرُكُمْ إِسْلَامًا أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا إِذَا فَقِهُوا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 285

کتاب دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا:’’اسلام کے اعتبار سے تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہوں جبکہ ان میں دین کی سوجھ بوجھ بھی ہو۔‘‘
تشریح : حسن اخلاق کے ساتھ اگر دین کی سوجھ بوجھ ہو اور انسان حسن اخلاق کا مظاہرہ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے کرے تو وہ حسن اخلاق دو آتشہ ہو جاتا ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے فقیہ کی تعریف یوں کی ہے: ’’دنیا سے بے پروا اور آخرت کا طلب گار، دینی بصیرت رکھنے والا اور عبادت پر ہمیشگی اور دوام کرنے والا حقیقی فقیہ ہے۔‘‘ (صحیح الادب المفرد)
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۱۰۰۶۶۔ وابن حبان:۹۱۔ الصحیحة:۱۸۴۶۔ حسن اخلاق کے ساتھ اگر دین کی سوجھ بوجھ ہو اور انسان حسن اخلاق کا مظاہرہ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے کرے تو وہ حسن اخلاق دو آتشہ ہو جاتا ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے فقیہ کی تعریف یوں کی ہے: ’’دنیا سے بے پروا اور آخرت کا طلب گار، دینی بصیرت رکھنے والا اور عبادت پر ہمیشگی اور دوام کرنے والا حقیقی فقیہ ہے۔‘‘ (صحیح الادب المفرد)