الادب المفرد - حدیث 284

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ إِذَا فَقِهُوا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حِبَّانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الْقَائِمِ بِاللَّيْلِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 284

کتاب دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کے لیے حسن اخلاق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بلاشبہ آدمی اپنے حسن اخلاق کی وجہ سے رات کو مسلسل قیام کرنے والے کا درجہ پالیتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)شریعت میں جو کام قابل تعریف ہیں انہیں کرنا اور قابل مذمت کاموں کو ترک کرنا، برداشت کرنا، برائی کا بدلہ برائی سے نہ دینا، اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے پر رحمت شفقت کرتے ہوئے ان کی ہدایت کی دعا کرنا، نیز لوگوں سے خندہ پیشانی سے پیش آنا حسن اخلاق ہے۔ (۲) رات کا قیام مجاہدہ نفس کے بغیر ممکن نہیں۔ رات کو قیام کرنے والا اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے جس کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح لوگوں سے حسن سلوک کرنے والا کئی لوگوں سے جہاد کرتا ہے اور ان کی تکالیف کو برداشت کرتا ہے تو گویا وہ درجات میں برابر ہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري في التاریخ الکبیر:۴؍ ۲۷۶۔ والحاکم:۱؍ ۶۰۔ والمزي في تهذیب الکمال:۱۳؍ ۳۷۔ وابي داود:۴۷۹۸۔ من حدیث عائشة نحوه، صحیح الترغیب:۲۶۴۵۔ والصحیحة:۷۹۴، ۷۹۵۔ (۱)شریعت میں جو کام قابل تعریف ہیں انہیں کرنا اور قابل مذمت کاموں کو ترک کرنا، برداشت کرنا، برائی کا بدلہ برائی سے نہ دینا، اپنے ساتھ زیادتی کرنے والے پر رحمت شفقت کرتے ہوئے ان کی ہدایت کی دعا کرنا، نیز لوگوں سے خندہ پیشانی سے پیش آنا حسن اخلاق ہے۔ (۲) رات کا قیام مجاہدہ نفس کے بغیر ممکن نہیں۔ رات کو قیام کرنے والا اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے جس کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ اسی طرح لوگوں سے حسن سلوک کرنے والا کئی لوگوں سے جہاد کرتا ہے اور ان کی تکالیف کو برداشت کرتا ہے تو گویا وہ درجات میں برابر ہیں۔