الادب المفرد - حدیث 279

كِتَابُ بَابُ سَخَاوَةِ النَّفْسِ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فَقَالَ: لَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 279

کتاب دلی سخاوت کا بیان حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس بھی چیز کے متعلق سوال کیا گیا آپ نے نہ نہیں فرمایا۔
تشریح : (۱)مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس اگر موجود ہوتا تو آپ ضرور عنایت فرماتے کہیں سے ملنے کی امید ہوتی تو وعدہ فرما لیتے، ورنہ خاموشی اختیار فرما لیتے، البتہ یہ نہیں کہتے تھے کہ میں نہیں دوں گا۔ اس سے آپ کی دریا دلی کا انداز ہوتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ان دو پہاڑیوں کے درمیان چرنے والا بکریوں کا ریوڑ مجھے دے دیں تو آپ نے اسے دے دیا۔ وہ شخص اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا:لوگو مسلمان ہو جاؤ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس طرح دیتے ہیں کہ انہیں فقر و فاقہ کا ذرہ ڈر نہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث:۲۳۱۲) (۲) ہر مسلمان اور خصوصاً دین کی طرف بلانے والوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، کے نقش قدم پر چلنا چاہیے اور جود و سخا میں آپ کے اخلاق کی پیروی کرنی چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب، باب حسن الخلق والسخاءِ وما یکرہ من البخل:۶۰۳۴۔ ومسلم:۲۳۱۱۔ انظر مختصر الشمائل:۳۰۲۔ (۱)مطلب یہ ہے کہ آپ کے پاس اگر موجود ہوتا تو آپ ضرور عنایت فرماتے کہیں سے ملنے کی امید ہوتی تو وعدہ فرما لیتے، ورنہ خاموشی اختیار فرما لیتے، البتہ یہ نہیں کہتے تھے کہ میں نہیں دوں گا۔ اس سے آپ کی دریا دلی کا انداز ہوتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ان دو پہاڑیوں کے درمیان چرنے والا بکریوں کا ریوڑ مجھے دے دیں تو آپ نے اسے دے دیا۔ وہ شخص اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا:لوگو مسلمان ہو جاؤ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس طرح دیتے ہیں کہ انہیں فقر و فاقہ کا ذرہ ڈر نہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث:۲۳۱۲) (۲) ہر مسلمان اور خصوصاً دین کی طرف بلانے والوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، کے نقش قدم پر چلنا چاہیے اور جود و سخا میں آپ کے اخلاق کی پیروی کرنی چاہیے۔