كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الْأَخْلَاقِ))
کتاب
حسن اخلاق کا بیان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے ہی مبعوث کیا گیا۔‘‘
تشریح :
(۱)مطلب یہ ہے کہ پہلی امتوں کے اخلاق کی جو کمی ہے، یا لوگوں نے جن اچھے اخلاقی امور کو ترک کر دیا ہے میں ان سب کو جمع کرنے والا اور ان کی تکمیل کرنے والا ہوں۔ گویا سابقہ تمام ادیان کے اچھے اخلاق کو اسلام میں جمع کر دیا ہے اور یہ صرف اسلام کا خاصہ ہے۔
(۲) صالح اخلاق سے مراد وہ امور جو دین، دنیا اور آخرت کو اچھا بنائیں، یعنی صالح اخلاق یہ ہیں کہ انسان دین کے معاملات بھی صحیح طور پر پورے کرے اور دنیا کے معاملات بھی خوش اسلوبی سے نبھائے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۸۹۵۲۔ وابن سعد في الطبقات:۱؍ ۱۹۱۔ والحاکم:۲؍ ۶۷۰۔ والبیهقي:۱۰؍ ۳۲۳۔ الصحیحة:۴۵۔
(۱)مطلب یہ ہے کہ پہلی امتوں کے اخلاق کی جو کمی ہے، یا لوگوں نے جن اچھے اخلاقی امور کو ترک کر دیا ہے میں ان سب کو جمع کرنے والا اور ان کی تکمیل کرنے والا ہوں۔ گویا سابقہ تمام ادیان کے اچھے اخلاق کو اسلام میں جمع کر دیا ہے اور یہ صرف اسلام کا خاصہ ہے۔
(۲) صالح اخلاق سے مراد وہ امور جو دین، دنیا اور آخرت کو اچھا بنائیں، یعنی صالح اخلاق یہ ہیں کہ انسان دین کے معاملات بھی صحیح طور پر پورے کرے اور دنیا کے معاملات بھی خوش اسلوبی سے نبھائے۔