الادب المفرد - حدیث 269

كِتَابُ بَابُ الْمِزَاحِ مَعَ الصَّبِيِّ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا، حَتَّى يَقُولَ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: ((يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 269

کتاب بچے کے ساتھ مذاق کا بیان حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ گھل مل جاتے تھے حتی کہ میرے ایک چھوٹے بھائی سے فرماتے:’’اے ابو عمیر! تیری چڑیا نے کیا کیا۔‘‘
تشریح : (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے ساتھ دل لگی کرنے میں کوئی عار نہیں اور یہ کام خلاف مروت نہیں بلکہ یہ تواضع اور انکساری ہے۔ (۲) بچپن میں کنیت رکھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی کی کنیت ابو عمیر تھی اور آپ نے اسے اسی کنیت سے پکارا۔ (۳) پرندے وغیرہ پالنا اور بچوں کا ان کے ساتھ کھیلنا جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے اور انہیں اذیت نہ دی جائے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، الأدب، باب الانبساط إلی الناس ۶۱۲۹۔ ومسلم:۲۱۵۰۔ وأبي داود:۴۹۶۹۔ والترمذي:۱۹۸۹۔ وابن ماجة:۳۷۲۰۔ (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بچوں کے ساتھ دل لگی کرنے میں کوئی عار نہیں اور یہ کام خلاف مروت نہیں بلکہ یہ تواضع اور انکساری ہے۔ (۲) بچپن میں کنیت رکھنا جائز ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی کی کنیت ابو عمیر تھی اور آپ نے اسے اسی کنیت سے پکارا۔ (۳) پرندے وغیرہ پالنا اور بچوں کا ان کے ساتھ کھیلنا جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ان کے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے اور انہیں اذیت نہ دی جائے۔