كِتَابُ بَابُ الْمِزَاحِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: مَزَحَتْ عَائِشَةُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ أُمُّهَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَعْضُ دُعَابَاتِ هَذَا الْحَيِّ مِنْ كِنَانَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((بَلْ بَعْضُ مَزْحِنَا هَذَا الْحَيُّ))
کتاب
مذاق کرنے کا بیان
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مذاق کی کوئی بات کہی تو ان کی والدہ نے عرض کیا:اللہ کے رسول! (آپ محسوس نہ فرمائیے گا)اس قبیلے میں مذاق کی کئی باتیں بنو کنانہ سے آگئی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بلکہ ہمارے بعض مذاق بھی اسی قبیلے کے ہیں۔‘‘
تشریح :
اس روایت کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے کہ ابن ابی ملیکہ تابعی ہیں اور وہ اس واقعہ کے وقت موجود نہیں تھے۔
تخریج :
ضعیف:رواه ابن عساکر في تاریخه:۴؍ ۳۶۔ فوصله فقال فیه، ابن ابی ملیکة عن عائشة، وقال الذهبي عن إسنادہ في تاریخ الاسلام:۱؍ ۷۷۳، حمزة لا اعرفه، والمتن منکر۔
اس روایت کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے کہ ابن ابی ملیکہ تابعی ہیں اور وہ اس واقعہ کے وقت موجود نہیں تھے۔