الادب المفرد - حدیث 260

كِتَابُ بَابُ التَّحَابِّ بَيْنَ النَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُسْلِمُوا، وَلَا تُسْلِمُوا حَتَّى تَحَابُّوا، وَأَفْشُوا السَّلَامَ تَحَابُّوا، وَإِيَّاكُمْ وَالْبُغْضَةَ، فَإِنَّهَا هِيَ الْحَالِقَةُ، لَا أَقُولُ لَكُمْ: تَحْلِقُ الشَّعْرَ، وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ " حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ مِثْلَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 260

کتاب لوگوں کی باہمی محبت و شفقت کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم اس وقت تک جنت میں نہیں جاسکتے جب تک اسلام نہ لاؤ اور تم مسلمان نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ اور سلام کو پھیلاؤ، تم آپس میں محبت کرو گے۔ اور بغض و عناد سے بچو کیونکہ یہ مونڈنے والی ہے۔ میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ بالوں کو مونڈنے والی ہے بلکہ یہ دین کو مونڈنے والی ہے۔‘‘ ابراہیم بن اسید سے ایک دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
تشریح : (۱)آپس میں محبت و الفت سے رہنا دین اسلام میں پسندیدہ بلکہ مطلوب ہے یہ دین اسلام کا ایک سنہری باب ہے کہ اس کے ماننے والے ایک دوسرے کے بھائی بھائی ہیں اور ان کے دل بھی باہم ملے ہوئے ہیں۔ اس الفت اور محبت کو مزید بڑھانے کا ایک ذریعہ سلام کو عام کرنا ہے۔ (۲) جنت میں جانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان مسلمان اور مومن ہو۔ کافروں پر جنت حرام ہے اور وہ دائمی جہنمی ہیں۔ رہے ان کے اچھے اعمال تو اس کا صلہ اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں دنیا ہی میں دے دے گا۔ اور اگر چاہے گا تو کسی کے عذاب میں تخفیف کر دے گا جیسا کہ ابو طالب کے ساتھ ہو گا۔ (صحیح مسلم، ح:۵۱۵)اور مسلمان وہ ہے جو مسلمانوں سے محبت رکھے اور کافروں سے بغض۔ یہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جسے شرعی اصطلاح میں الولاء والبراء کہا جاتا ہے۔ اس کے بغیر نجات مشکوک ہے اس لیے اللہ کی رضا کے لیے باہم محبت و شفقت نہایت ضروری ہے اور سلام کے ذریعے محبت پیدا ہوتی ہے۔ (۳) بغض و کینہ ایسا خطرناک مرض ہے جو چپکے سے انسان میں گھس کر اس کے دین کو برباد کر دیتا ہے اور انسان کو احساس بھی نہیں ہوتا۔ ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد و بغض کو پہلی امتوں کی بیماری قرار دیا ہے۔ اس حدیث کی رو سے باہمی حسد و بغض سے انسان کے تمام اعمال بھی برباد ہوسکتے ہیں۔ دنیا میں قتل و غارت اسی حسد و بغض کا شاخسانہ ہے حتی کہ تاریخ انسانی کا پہلا قتل بھی اسی وجہ سے ہوا۔
تخریج : حسن لغیرہ:أخرجه الترمذي، الاستئذان:۲۶۸۸۔ ومسلم، الایمان باب بیان أنه لا یدخل الجنة إلا المؤمنون:۱۵۴۔ وأحمد:۱۴۳۰۔ والطیالسي:۱۹۰۔ (۱)آپس میں محبت و الفت سے رہنا دین اسلام میں پسندیدہ بلکہ مطلوب ہے یہ دین اسلام کا ایک سنہری باب ہے کہ اس کے ماننے والے ایک دوسرے کے بھائی بھائی ہیں اور ان کے دل بھی باہم ملے ہوئے ہیں۔ اس الفت اور محبت کو مزید بڑھانے کا ایک ذریعہ سلام کو عام کرنا ہے۔ (۲) جنت میں جانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان مسلمان اور مومن ہو۔ کافروں پر جنت حرام ہے اور وہ دائمی جہنمی ہیں۔ رہے ان کے اچھے اعمال تو اس کا صلہ اللہ تعالیٰ چاہے گا تو انہیں دنیا ہی میں دے دے گا۔ اور اگر چاہے گا تو کسی کے عذاب میں تخفیف کر دے گا جیسا کہ ابو طالب کے ساتھ ہو گا۔ (صحیح مسلم، ح:۵۱۵)اور مسلمان وہ ہے جو مسلمانوں سے محبت رکھے اور کافروں سے بغض۔ یہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے جسے شرعی اصطلاح میں الولاء والبراء کہا جاتا ہے۔ اس کے بغیر نجات مشکوک ہے اس لیے اللہ کی رضا کے لیے باہم محبت و شفقت نہایت ضروری ہے اور سلام کے ذریعے محبت پیدا ہوتی ہے۔ (۳) بغض و کینہ ایسا خطرناک مرض ہے جو چپکے سے انسان میں گھس کر اس کے دین کو برباد کر دیتا ہے اور انسان کو احساس بھی نہیں ہوتا۔ ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد و بغض کو پہلی امتوں کی بیماری قرار دیا ہے۔ اس حدیث کی رو سے باہمی حسد و بغض سے انسان کے تمام اعمال بھی برباد ہوسکتے ہیں۔ دنیا میں قتل و غارت اسی حسد و بغض کا شاخسانہ ہے حتی کہ تاریخ انسانی کا پہلا قتل بھی اسی وجہ سے ہوا۔