الادب المفرد - حدیث 259

كِتَابُ بَابُ إِثْمِ مَنْ أَشَارَ عَلَى أَخِيهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ)) ،((وَمَنِ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ، فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ فَقَدْ خَانَهُ))((وَمَنْ أُفْتِيَ فُتْيَا بِغَيْرِ ثَبْتٍ، فَإِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 259

کتاب اپنے بھائی کو غلط مشورہ دینے کا گناہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے میری طرف کوئی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانا آگ میں بنالے اور جس سے اس کے کسی مسلمان بھائی نے مشورہ طلب کیا اور اس نے اسے غلط مشورہ دیا تو اس نے مشورہ لینے والے کی خیانت کی اور جس نے بغیر دلیل کے غلط فتویٰ دیا (اور فتویٰ لینے والے نے اس پر عمل کرلیا)تو اس کا گناہ اسی پر ہوگا جس نے فتویٰ دیا۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث کی سند ضعیف ہے، تاہم اس کا پہلا جملہ ’’مَن تَقَوَّل ....مِنَ النَّار‘‘ تک دوسری صحیح اسناد سے ثابت ہے بلکہ متواتر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دانستہ یا نادانستہ جھوٹ منسوب کرنا جہنم میں جانے کا باعث ہے اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گفتگو کرنے میں نہایت احتیاط برتنی چاہیے۔ (۲) جہاں تک مسلمان کو مشورہ دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان موجود ہے کہ اِذاستنصحک فانصح لہ ’’جب وہ تجھ سے کوئی مشورہ طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرتے ہوئے اسے اچھا مشورہ دے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:۲۱۶۲)
تخریج : صحیح:الحدیث الاول في ابن ماجة، المقدمة، باب التغلیظ في تعمد الکذب علی رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم:۳۴۔ والثالث في ابن ماجة المقدمة:۵۳۔ وأحمد:۸۲۶۶۔ واسحاق بن راهویة في مسنده:۱؍ ۳۴۰۔ والحاکم:۱؍ ۱۲۶۔ ورواه ابي داود مختصراً:۳۶۵۷۔ (۱)اس حدیث کی سند ضعیف ہے، تاہم اس کا پہلا جملہ ’’مَن تَقَوَّل ....مِنَ النَّار‘‘ تک دوسری صحیح اسناد سے ثابت ہے بلکہ متواتر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دانستہ یا نادانستہ جھوٹ منسوب کرنا جہنم میں جانے کا باعث ہے اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گفتگو کرنے میں نہایت احتیاط برتنی چاہیے۔ (۲) جہاں تک مسلمان کو مشورہ دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان موجود ہے کہ اِذاستنصحک فانصح لہ ’’جب وہ تجھ سے کوئی مشورہ طلب کرے تو اس کی خیر خواہی کرتے ہوئے اسے اچھا مشورہ دے۔‘‘ (صحیح مسلم، حدیث:۲۱۶۲)