كِتَابُ بَابُ الْمَشُورَةِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ السَّرِيِّ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: وَاللَّهِ مَا اسْتَشَارَ قَوْمٌ قَطُّ إِلَّا هُدُوا لِأَفْضَلِ مَا بِحَضْرَتِهِمْ، ثُمَّ تَلَا: ﴿وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ﴾ [الشورى: 38]
کتاب
مشورہ کرنے کا بیان
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب کوئی قوم کسی معاملے میں مشورہ کرتی ہے تو ان کی راہنمائی ضرور افضل معاملے کی طرف کی جاتی ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی ’’اور ان کے باہمی معاملات مشورے سے طے پاتے ہیں۔‘‘
تشریح :
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفت بتائی ہے کہ وہ اپنے معاملات مشورے سے طے کرتے ہیں۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ مشورہ نصف عقل ہے۔ اس لیے دوسروں کے تجربات اور آراء سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے لوگ اکثر مثبت فیصلے کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
تخریج :
صحیح:أخرجه ابن وهب في الجامع:۲۸۵۔
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ صفت بتائی ہے کہ وہ اپنے معاملات مشورے سے طے کرتے ہیں۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ مشورہ نصف عقل ہے۔ اس لیے دوسروں کے تجربات اور آراء سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔ اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والے لوگ اکثر مثبت فیصلے کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔