الادب المفرد - حدیث 248

كِتَابُ بَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْأَشْعَرِيُّ، عَنْ مُحَمَّدٍ هُوَ ابْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ ابْنِ جَابِرٍ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَامًا نَفَعَنِي اللَّهُ بِهِ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ - أَوْ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ -: ((إِنَّكَ إِذَا اتَّبَعْتَ الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدْتَهُمْ)) فَإِنِّي لَا أَتَّبِعُ الرِّيبَةَ فِيهِمْ فَأُفْسِدَهُمْ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 248

کتاب لوگوں کے ساتھ ہنس مکھ چہرے کے ساتھ پیش آنا حضرت معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے فائدہ دیا، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا:’’جب تو لوگوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا ہو کر ان کے عیب تلاش کرے گا تو ان کو خراب کر دے گا۔‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اس لیے میں لوگوں کے عیب تلاش کرکے انہیں خراب نہیں کرتا۔
تشریح : (۱)’’فائدہ دیا‘‘، یعنی میں نے ایام خلافت میں آپ کے اس فرمان پر عمل کیا تو مجھے بہت فائدہ ہوا۔ (۲) جب لوگوں کے ساتھ بدظنی کی جائے تو وہ بگڑ جاتے ہیں اور کبھی یہ ہوتا ہے کہ کسی شخص میں برائی نہیں ہوتی لیکن جب اس کو متہم ٹھہرا دیا جاتا ہے تو وہ کر گزرتا ہے اس لیے لوگوں میں برائی تلاش نہیں کرنی چاہیے۔ بسا اوقات کسی میں برائی ہوتی ہے لیکن اسے ظاہر نہ کیا جائے تو وہ دب کر از خود ختم ہو جاتی ہے۔ (۳) اہل اقتدار اور ذمہ داران کو ضرور یہ حدیث سامنے رکھنی چاہیے کیونکہ مقام و مرتبے کا تقاضا ہے کہ وہ لوگوں سے درگزر کریں، بصورت دیگر ہر بات پر مؤاخذے اور لوگوں کی کمزوریوں کے پیچھے پڑنے سے معاشرہ بگڑ جاتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ فلاں کی داڑھی سے شراب کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا:ہمیں جاسوسی سے منع کیا گیا ہے، اگر کوئی چیز ہم پر ظاہر ہوگی تو ہم اس کا مؤاخذہ کریں گے۔ (سنن ابي داؤد، حدیث:۴۰۹۰)
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب في التجسس:۴۸۸۸۔ أخرجه الطبراني في الکبیر:۱۹؍ ۳۷۹۔ من حدیث الغریابي به۔ (۱)’’فائدہ دیا‘‘، یعنی میں نے ایام خلافت میں آپ کے اس فرمان پر عمل کیا تو مجھے بہت فائدہ ہوا۔ (۲) جب لوگوں کے ساتھ بدظنی کی جائے تو وہ بگڑ جاتے ہیں اور کبھی یہ ہوتا ہے کہ کسی شخص میں برائی نہیں ہوتی لیکن جب اس کو متہم ٹھہرا دیا جاتا ہے تو وہ کر گزرتا ہے اس لیے لوگوں میں برائی تلاش نہیں کرنی چاہیے۔ بسا اوقات کسی میں برائی ہوتی ہے لیکن اسے ظاہر نہ کیا جائے تو وہ دب کر از خود ختم ہو جاتی ہے۔ (۳) اہل اقتدار اور ذمہ داران کو ضرور یہ حدیث سامنے رکھنی چاہیے کیونکہ مقام و مرتبے کا تقاضا ہے کہ وہ لوگوں سے درگزر کریں، بصورت دیگر ہر بات پر مؤاخذے اور لوگوں کی کمزوریوں کے پیچھے پڑنے سے معاشرہ بگڑ جاتا ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ فلاں کی داڑھی سے شراب کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا:ہمیں جاسوسی سے منع کیا گیا ہے، اگر کوئی چیز ہم پر ظاہر ہوگی تو ہم اس کا مؤاخذہ کریں گے۔ (سنن ابي داؤد، حدیث:۴۰۹۰)