الادب المفرد - حدیث 245

كِتَابُ بَابُ الْعَفْوِ وَالصَّفْحِ عَنِ النَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((عَلِّمُوا وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا، وَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْكُتْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 245

کتاب لوگوں سے درگزر کرنے کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’لوگوں کو سکھاؤ، آسانی کا برتاؤ کرو اور تنگی نہ کرو۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ خاموش ہو جائے۔‘‘
تشریح : (۱)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ لوگوں کو دینی احکام اور ضروری مسائل کی تعلیم دو کیونکہ جہالت سے انسان کی شخصیت گہنا جاتی ہے۔ اور اس معاملے میں لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرو اور بے جا سختی نہ کرو یا دوران تعلیم جن مسائل میں وسعت ہے ان میں تنگ نظری کا مظاہرہ نہ کرو۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ عام لین دین اور برتاؤ میں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرو کیونکہ جو دنیا میں مسلمانوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے اور ان کی مشکلات دور کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی پریشانیاں دور کرے گا۔ (۲) غصہ شیطان کی طرف سے ہے۔ دوران خون تیز ہونے کی وجہ سے شیطان اس کیفیت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور انسان کوئی ایسا اقدام کر بیٹھتا ہے جو بعد ازاں ندامت کا باعث بن جاتا ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے پر کنٹرول کرنے کا حل بتایا ہے کہ انسان خاموش ہو جائے تاکہ انتقام کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جائے۔ ایک دوسری حدیث میں غصے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اَعُوْذ باللّٰہِ من الشیطان الرجیم پڑھنے کا حکم دیا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۲۱۳۶۔ وابن أبی شیبة:۸؍ ۵۳۲۔ والطیالسي:۲۶۰۸۔ والطبراني في الکبیر:۱۰۹۵۱۔ الصحیحة:۱۳۷۵۔ (۱)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم یہ ہے کہ لوگوں کو دینی احکام اور ضروری مسائل کی تعلیم دو کیونکہ جہالت سے انسان کی شخصیت گہنا جاتی ہے۔ اور اس معاملے میں لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرو اور بے جا سختی نہ کرو یا دوران تعلیم جن مسائل میں وسعت ہے ان میں تنگ نظری کا مظاہرہ نہ کرو۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ عام لین دین اور برتاؤ میں لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرو کیونکہ جو دنیا میں مسلمانوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے اور ان کی مشکلات دور کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی پریشانیاں دور کرے گا۔ (۲) غصہ شیطان کی طرف سے ہے۔ دوران خون تیز ہونے کی وجہ سے شیطان اس کیفیت سے فائدہ اٹھاتا ہے اور انسان کوئی ایسا اقدام کر بیٹھتا ہے جو بعد ازاں ندامت کا باعث بن جاتا ہے۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غصے پر کنٹرول کرنے کا حل بتایا ہے کہ انسان خاموش ہو جائے تاکہ انتقام کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جائے۔ ایک دوسری حدیث میں غصے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اَعُوْذ باللّٰہِ من الشیطان الرجیم پڑھنے کا حکم دیا ہے۔