الادب المفرد - حدیث 237

كِتَابُ بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الضَّيْعَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى قَالَتْ: سَمِعْتُ عَلِيًّا صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ يَقُولُ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَنْ يَصْعَدَ شَجَرَةً فَيَأْتِيَهُ مِنْهَا بِشَيْءٍ، فَنَظَرَ أَصْحَابُهُ إِلَى سَاقِ عَبْدِ اللَّهِ فَضَحِكُوا مِنْ حُمُوشَةِ سَاقَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا تَضْحَكُونَ؟ لَرِجْلُ عَبْدِ اللَّهِ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ أُحُدٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 237

کتاب جائیداد کی طرف جانے کا بیان حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو درخت پر چڑھنے اور کوئی چیز (مسواک وغیرہ)لانے کا حکم دیا۔ آپ کے اصحاب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی باریک پنڈلیاں دیکھ کر ہنسنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم کیوں ہنستے ہو؟ یقیناً عبداللہ کی ٹانگ (روز قیامت)میزان میں احد پہاڑ سے بھی وزنی ہوگی۔‘‘
تشریح : (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ہمراہ کھیتوں وغیرہ میں گئے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو مسواک وغیرہ اتارنے کا حکم دیا۔ اس لیے دوست احباب کے ساتھ اس طرح نکلنا ادب کے منافي نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔ (۲) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کو خصوصی لگاؤ تھا تبھی آپ نے ان کا نام لے کر خدمت بجا لانے کا حکم دیا۔ اس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت معلوم ہوئی۔ (۳) اس سے معلوم ہوا کہ روز قیامت اعمال کے وزن کے ساتھ ساتھ خود انسان کو بھی تولا جائے گا اور اس کا وزن ایمان کے حساب سے ہوگا۔
تخریج : صحیح لغیرہ:الصحیحة:۳۱۹۲۔ أخرجه أحمد:۹۲۰۔ وابن أبی شیبة:۱۲؍ ۱۱۴۔ وابن سعد:۳؍ ۱۵۵۔ وأبي یعلی:۵۳۹۔ (۱)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ہمراہ کھیتوں وغیرہ میں گئے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو مسواک وغیرہ اتارنے کا حکم دیا۔ اس لیے دوست احباب کے ساتھ اس طرح نکلنا ادب کے منافي نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔ (۲) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ کو خصوصی لگاؤ تھا تبھی آپ نے ان کا نام لے کر خدمت بجا لانے کا حکم دیا۔ اس سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت معلوم ہوئی۔ (۳) اس سے معلوم ہوا کہ روز قیامت اعمال کے وزن کے ساتھ ساتھ خود انسان کو بھی تولا جائے گا اور اس کا وزن ایمان کے حساب سے ہوگا۔