كِتَابُ بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الْمَبْقَلَةِ، وَحَمَلِ الشَّيْءِ عَلَى عَاتِقِهِ إِلَى أَهْلِهِ بِالزَّبِيلِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اخْرُجُوا بِنَا إِلَى أَرْضِ قَوْمِنَا. فَخَرَجْنَا، فَكُنْتُ أَنَا وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فِي مُؤَخَّرِ النَّاسِ، فَهَاجَتْ سَحَابَةٌ، فَقَالَ أُبَيُّ: اللَّهُمَّ اصْرِفْ عَنَّا أَذَاهَا. فَلَحِقْنَاهُمْ، وَقَدِ ابْتَلَّتْ رِحَالُهُمْ، فَقَالُوا: مَا أَصَابَكُمُ الَّذِي أَصَابَنَا؟ قُلْتُ: إِنَّهُ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَصْرِفَ عَنَّا أَذَاهَا، فَقَالَ عُمَرُ: أَلَا دَعَوْتُمْ لَنَا مَعَكُمْ
کتاب
سبزیوں کے کھیت کی طرف جانے اور وہاں سے کوئی چیز ٹوکرے میں اٹھا کر گھر والوں کے پاس لانے کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:ہمیں اپنی قوم کے علاقے میں لے چلو، چنانچہ ہم نکلے تو میں اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ باقی لوگوں سے پیچھے تھے۔ اسی اثنا میں ایک بادل چڑھ آیا تو ابی رضی اللہ عنہ نے دعا کی:اے اللہ اس کی اذیت ہم سے دور کر دے، پھر ہم دوسرے لوگوں سے جاملے تو دیکھا کہ ان کی سواریوں کے کجاوے بھیگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا:جو پانی ہمیں پہنچا ہے وہ تم کو نہیں پہنچا (حالانکہ تم بھی ہمارے قریب ہی تھے)میں نے کہا:ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اللہ عزوجل سے دعا کی تھی کہ وہ اس بادل کی اذیت کو ہم سے دور کر دے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تم نے اپنے ساتھ ہمارے لیے دعا کیوں نہ کی۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
تخریج :
ضعیف:رواہ ابن ابي الدنیا في مجابو الدعوة:۳۸۔ والالکائي في کرامات الاولیاء:۹۸۔ والمحامل في أمالیه:۳۰۳۔ ورواہ الطبراني في الدعاء:۹۸۵۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔