كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالشَّيْءِ يَقُولُ: ((اذْهَبُوا بِهِ إِلَى فُلَانَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ صَدِيقَةَ خَدِيجَةَ. اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَيْتِ فُلَانَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تُحِبُّ خَدِيجَةَ))
کتاب
معروف بات کہنے کا بیان
حضرت انس بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ فرماتے:’’یہ فلاں خاتون کو دے آؤ کیونکہ وہ خدیجہ ( رضی اللہ عنہا )کی دوست تھی، یہ فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔‘‘
تشریح :
(۱)اس حدیث میں دوستی کا ذکر ہے اور اللہ کی رضا کے لیے دوستی بھی نیکی کا کام ہے اور دوستی کی قدر کرنا اور اچھے جذبات کا اظہار بھی قول معروف میں داخل ہے۔
(۲) اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے حتی کہ ان کی وفات کے بعد بھی ان کا لحاظ رکھا اور ان کی دوستوں سے صلہ رحمی کرتے رہے۔
تخریج :
حسن:أخرجه الطبراني في الکبیر:۲۳؍ ۱۲۔ والحاکم:۴؍ ۱۷۵۔ وابن حبان:۷۰۰۷۔ والدولابي في الذریة:۴۰۔ الصحیحة:۲۸۱۸۔
(۱)اس حدیث میں دوستی کا ذکر ہے اور اللہ کی رضا کے لیے دوستی بھی نیکی کا کام ہے اور دوستی کی قدر کرنا اور اچھے جذبات کا اظہار بھی قول معروف میں داخل ہے۔
(۲) اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے حتی کہ ان کی وفات کے بعد بھی ان کا لحاظ رکھا اور ان کی دوستوں سے صلہ رحمی کرتے رہے۔