الادب المفرد - حدیث 232

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الْمَعْرُوفِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَارَكٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالشَّيْءِ يَقُولُ: ((اذْهَبُوا بِهِ إِلَى فُلَانَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ صَدِيقَةَ خَدِيجَةَ. اذْهَبُوا بِهِ إِلَى بَيْتِ فُلَانَةٍ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تُحِبُّ خَدِيجَةَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 232

کتاب معروف بات کہنے کا بیان حضرت انس بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ فرماتے:’’یہ فلاں خاتون کو دے آؤ کیونکہ وہ خدیجہ ( رضی اللہ عنہا )کی دوست تھی، یہ فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث میں دوستی کا ذکر ہے اور اللہ کی رضا کے لیے دوستی بھی نیکی کا کام ہے اور دوستی کی قدر کرنا اور اچھے جذبات کا اظہار بھی قول معروف میں داخل ہے۔ (۲) اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے حتی کہ ان کی وفات کے بعد بھی ان کا لحاظ رکھا اور ان کی دوستوں سے صلہ رحمی کرتے رہے۔
تخریج : حسن:أخرجه الطبراني في الکبیر:۲۳؍ ۱۲۔ والحاکم:۴؍ ۱۷۵۔ وابن حبان:۷۰۰۷۔ والدولابي في الذریة:۴۰۔ الصحیحة:۲۸۱۸۔ (۱)اس حدیث میں دوستی کا ذکر ہے اور اللہ کی رضا کے لیے دوستی بھی نیکی کا کام ہے اور دوستی کی قدر کرنا اور اچھے جذبات کا اظہار بھی قول معروف میں داخل ہے۔ (۲) اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت کا بھی پتا چلتا ہے کہ آپ ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے حتی کہ ان کی وفات کے بعد بھی ان کا لحاظ رکھا اور ان کی دوستوں سے صلہ رحمی کرتے رہے۔