كِتَابُ بَابُ إِنَّ كُلَّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ))
کتاب
بلاشبہ ہر نیکی صدقہ ہے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:’’ہر نیکی صدقہ ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)ہر وہ کام جو شریعت کی نظر میں اچھا ہو معروف کہلاتا ہے۔ لوگوں کی نظر میں معروف ہو یا نہ ہو۔
(۲) ’’صدقہ ہے‘‘ یعنی ہر نیکی ثواب کے اعتبار سے صدقہ کی طرح ہے اور نیکی کو صدقہ اس لیے کہا گیا ہے کہ نیکی کرنے والا اللہ کے اس وعدے کی تصدیق کرتا ہے جو نیکی کرنے پر اس نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے۔ ابن بطال نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نیکی کے بدلے میں انسان کے لیے صدقے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔
(۳) اس حدیث میں نیکی کرنے کی ترغیب ہے خواہ وہ کوئی سی بھی ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ
((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، حدیث:۲۶۲۶)
’’معمولی سے معمولی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو۔‘‘
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب، باب کل معروف صدقة:۶۰۲۱۔ والترمذي:۱۹۷۰۔ ورواه مسلم من حدیث حذیفة:۱۰۰۵۔ الصحیحة:۲۰۴۔
(۱)ہر وہ کام جو شریعت کی نظر میں اچھا ہو معروف کہلاتا ہے۔ لوگوں کی نظر میں معروف ہو یا نہ ہو۔
(۲) ’’صدقہ ہے‘‘ یعنی ہر نیکی ثواب کے اعتبار سے صدقہ کی طرح ہے اور نیکی کو صدقہ اس لیے کہا گیا ہے کہ نیکی کرنے والا اللہ کے اس وعدے کی تصدیق کرتا ہے جو نیکی کرنے پر اس نے اپنے بندوں سے کر رکھا ہے۔ ابن بطال نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر نیکی کے بدلے میں انسان کے لیے صدقے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔
(۳) اس حدیث میں نیکی کرنے کی ترغیب ہے خواہ وہ کوئی سی بھی ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ
((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئًا))(صحیح مسلم، حدیث:۲۶۲۶)
’’معمولی سے معمولی نیکی کو بھی حقیر مت سمجھو۔‘‘