الادب المفرد - حدیث 222

كِتَابُ بَابُ أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الدُّنْيَا أَهْلُ الْمَعْرُوفِ فِي الْآخِرَةِ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَاصِمٍ - وَكَانَ حَرْمَلَةُ أَبَا أُمِّهِ - فَحَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ ابْنَةُ عُلَيْبَةَ - وَكَانَ جَدَّهُمَا حَرْمَلَةُ أَبَا أَبِيهِمَا - أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ خَرَجَ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ عِنْدَهُ حَتَّى عَرَفَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ قُلْتُ فِي نَفْسِي: وَاللَّهِ لَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَزْدَادَ مِنَ الْعِلْمِ، فَجِئْتُ أَمْشِي حَتَّى قُمْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقُلْتُ مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ؟ قَالَ: ((يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ)) ، ثُمَّ رَجَعْتُ، حَتَّى جِئْتُ الرَّاحِلَةَ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى قُمْتُ مَقَامِي قَرِيبًا مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي أَعْمَلُ؟ قَالَ: ((يَا حَرْمَلَةُ، ائْتِ الْمَعْرُوفَ، وَاجْتَنَبِ الْمُنْكَرَ، وَانْظُرْ مَا يُعْجِبُ أُذُنَكَ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَأْتِهِ، وَانْظُرِ الَّذِي تَكْرَهُ أَنْ يَقُولَ لَكَ الْقَوْمُ إِذَا قُمْتَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَاجْتَنِبْهُ)) ، فَلَمَّا رَجَعْتُ تَفَكَّرْتُ، فَإِذَا هُمَا لَمْ يَدَعَا شَيْئًا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 222

کتاب جو دنیا میں اچھے ہیں وہ آخرت میں بھی اچھے ہوں گے حضرت حرملہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ گھر سے نکلے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ آپ کے پاس رہے یہاں تک کہ آپ سے جان پہچان ہوگئی، جب وہ واپس جانے لگے تو انہوں نے دل میں کہا:اللہ کی قسم میں اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کروں گا تاکہ علم میں اضافہ ہو۔ پھر میں پیدل چلا یہاں تک کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:آپ مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’اے حرملہ نیک کام کرو اور گناہ سے بچو۔‘‘ پھر میں لوٹا اور اپنی سواری کے پاس آیا، پھر میں دوبارہ آپ کی طرف متوجہ ہوا اور آپ کے قریب جاکر عرض کی:اللہ کے رسول! آپ مجھے کس کام کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:اے حرملہ نیک کام کرو اور گناہ سے بچو اور ایسا کام کرو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تم لوگوں کے پاس سے اٹھو گے تو وہ اس پر تمہاری پسند کا تبصرہ کریں گے۔ (یا جس پر تمہیں تعریف کی امید ہو)اور ایسے کام سے بچو جس کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ تمہارے اٹھنے کے بعد لوگ اس پر تمہاری ناپسند کا تبصرہ کریں گے۔‘‘ جب میں واپس آیا تو میں نے سوچا کہ ان دونوں نصیحتوں نے کوئی بات نہیں چھوڑی (ہر خیر اور شر کے بارے میں بتا دیا)۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
تخریج : ضعیف:الضعیفة:۱۴۸۹۔ أخرجه الطیالسي:۱۳۰۳۔ وأحمد:۱۸۷۲۰۔ وعبد بن حمید:۴۳۳۔ والطبراني في الکبیر:۴؍ ۶۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔