الادب المفرد - حدیث 219

كِتَابُ بَابُ مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِلنَّفَسِ: اخْرُجِي، قَالَتْ: لَا أَخْرُجُ إِلَّا كَارِهَةً "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 219

کتاب جو لوگوں کا شکر گزار نہ ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ جب کسی جان سے کہتا ہے:نکلو تو وہ کہتی ہے میں نہیں نکلتی مگر ناگواری کے ساتھ۔‘‘
تشریح : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان طبعاً ناشکرا ہے حتی کہ جب اس کی روح جسم سے جدا ہوتی ہے اس وقت بھی خوشی سے اسے اللہ کے سپرد نہیں کرتا حالانکہ شکر کا تقاضا یہ تھا کہ وہ اسے خوشی سے اللہ کے حوالے کر دیتا جیسا کہ آسمان و زمین نے کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَقَالَ لَهَا وَلِلْاَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْهًا قَالَتَا اَتَیْنَا طَائِعِیْنَ﴾ (فصلت:۱۱) ’’اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین سے فرمایا کہ خوشی اور نا خوشی سے آؤ تو انہوں نے کہا:ہم خوشی سے آئے ہیں۔‘‘
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري في التاریخ الکبیر:۳؍ ۲۷۵۔ وابن الأعرابي في معجمه:۲۰۴۶۔ والبزار:۹۵۹۰۔ وأبو الشیخ في الطبقات:۲؍ ۳۵۸۔ الصحیحة:۲۰۱۳۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان طبعاً ناشکرا ہے حتی کہ جب اس کی روح جسم سے جدا ہوتی ہے اس وقت بھی خوشی سے اسے اللہ کے سپرد نہیں کرتا حالانکہ شکر کا تقاضا یہ تھا کہ وہ اسے خوشی سے اللہ کے حوالے کر دیتا جیسا کہ آسمان و زمین نے کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَقَالَ لَهَا وَلِلْاَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْهًا قَالَتَا اَتَیْنَا طَائِعِیْنَ﴾ (فصلت:۱۱) ’’اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین سے فرمایا کہ خوشی اور نا خوشی سے آؤ تو انہوں نے کہا:ہم خوشی سے آئے ہیں۔‘‘