كِتَابُ بَابُ الرَّجُلِ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ رَاعٍ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْؤُولٌ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ زَوْجِهَا وَهِيَ مَسْؤُولَةٌ، أَلَا وَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ))
کتاب
آدمی اپنے اہل خانہ کا ذمہ دار ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم سب ذمہ دار ہو اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہوگی، چنانچہ امیر وقت نگران ہے اور مسؤل بھی ہے اور آدمی اپنے گھر والوں پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی۔ عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔ خبردار! تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک سے اس کی ذمہ داری کے متعلق باز پرس ہوگی۔‘‘
تشریح :
دیکھیے، حدیث:۲۰۶ کے فوائد۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب النکاح:۵۱۸۸۔ ومسلم:۱۸۲۵۔
دیکھیے، حدیث:۲۰۶ کے فوائد۔