الادب المفرد - حدیث 210

كِتَابُ بَابُ هَلْ يَقُولُ: سَيِّدِي؟ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَحَبِيبٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، وَلَا يَقُولَنَّ الْمَمْلُوكُ: رَبِّي وَرَبَّتِي، وَلْيَقُلْ: فَتَايَ وَفَتَاتِي، وَسَيِّدِي وَسَيِّدَتِي، كُلُّكُمْ مَمْلُوكُونَ، وَالرَّبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 210

کتاب کیا کسی کو سیدی کہا جاسکتا ہے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے کوئی قطعاً ایسا نہ کہے:میرا بندہ اور میری بندی اور غلام ہرگز نہ کہے:ربی و ربتی، مالک کو چاہیے کہ وہ غلام اور لونڈی کو میرے نوجوان، میری جواں کہہ کر پکارے اور غلام کو چاہیے کہ وہ یا سیدی کہہ کر مالک کو آواز دے۔ تم سب کے سب اللہ تعالیٰ کے غلام ہو اور رب اللہ عزوجل ہے۔‘‘
تشریح : رب کے معنی ہیں پالنے والا اور قائم رکھنے والا اور یہ وصف حقیقتاً صرف اللہ تعالیٰ کی ذات میں پایا جاتا ہے اس لیے وہی رب کہلوانے کا حق دار ہے۔ غلام کو چاہیے کہ اپنے آقا کو ان الفاظ سے نہ پکارے، البتہ سیدی، میرے آقا میرے مالک کہہ کر پکار سکتا ہے کیونکہ یہاں سیادت کا مطلب ریاست اور حکومت ہے اور مرتبہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے۔
تخریج : صحیح:ابي داود، الأدب، باب لا یقول المملوك ربي ربتي:۴۹۷۵۔ والنسائي في الکبریٰ:۹۹۹۹۔ الصحیحة:۸۰۳۔ وعمل الیوم واللیلة:۲۴۳۔ رب کے معنی ہیں پالنے والا اور قائم رکھنے والا اور یہ وصف حقیقتاً صرف اللہ تعالیٰ کی ذات میں پایا جاتا ہے اس لیے وہی رب کہلوانے کا حق دار ہے۔ غلام کو چاہیے کہ اپنے آقا کو ان الفاظ سے نہ پکارے، البتہ سیدی، میرے آقا میرے مالک کہہ کر پکار سکتا ہے کیونکہ یہاں سیادت کا مطلب ریاست اور حکومت ہے اور مرتبہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے۔