الادب المفرد - حدیث 206

كِتَابُ بَابُ الْعَبْدُ رَاعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ، وَهُوَ مَسْؤولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ، وَهُوَ مَسْؤُولٌ عَنْهُ، أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 206

کتاب غلام کی ذمہ داری کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق سوال ہوگا، چنانچہ حاکم جو لوگوں کا ذمہ دار ہے اس سے اس کی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگران ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اور کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال پر نگران ہے اور اس سے اس کے متعلق باز پرس ہوگی، خبردار! تم سب ذمہ دار ہو اور سب سے ان کی ذمہ داری کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی۔‘‘
تشریح : کارخانہ دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی کام کا ضرور مسؤل ہے حتی کہ غلام جو اپنی ذات کا مالک بھی نہیں ہوتا وہ بھی ذمہ داری سے مبرا نہیں کیونکہ اس کے آقا کا مال اس کے سپرد ہوتا ہے جس میں وہ تصرف کرتا ہے۔ اگر وہ اس میں خیانت کرے گا تو اس سے بھی ضرور باز پرس ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جس کو جو عہدہ دیا ہے اس سے اس کی باز پرس ضرور ہوگی کہ تونے اس امانت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ بادشاہ سے رعایا کے متعلق اور ہر فرد سے اس کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اہل خانہ کو صرف ضروریات مہیا کرکے انسان ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتا۔ انہیں انسان کامل اور مسلمان بنانا بھی گھر کے سربراہ کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی روز قیامت ندامت اور حسرت کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح دیگر اہل خانہ اور بیوی پر خصوصاً خاوند کے گھر کے ماحول کو درست رکھنے اور بچوں کی تربیت کرنے کی ذمہ دار ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأحکام:۷۱۳۸۔ ومسلم:۱۸۲۹۔ وأبي داود:۲۹۲۸۔ کارخانہ دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی کام کا ضرور مسؤل ہے حتی کہ غلام جو اپنی ذات کا مالک بھی نہیں ہوتا وہ بھی ذمہ داری سے مبرا نہیں کیونکہ اس کے آقا کا مال اس کے سپرد ہوتا ہے جس میں وہ تصرف کرتا ہے۔ اگر وہ اس میں خیانت کرے گا تو اس سے بھی ضرور باز پرس ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جس کو جو عہدہ دیا ہے اس سے اس کی باز پرس ضرور ہوگی کہ تونے اس امانت کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ بادشاہ سے رعایا کے متعلق اور ہر فرد سے اس کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا جائے گا۔ اہل خانہ کو صرف ضروریات مہیا کرکے انسان ذمہ داری سے بری نہیں ہوسکتا۔ انہیں انسان کامل اور مسلمان بنانا بھی گھر کے سربراہ کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی روز قیامت ندامت اور حسرت کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح دیگر اہل خانہ اور بیوی پر خصوصاً خاوند کے گھر کے ماحول کو درست رکھنے اور بچوں کی تربیت کرنے کی ذمہ دار ہے۔