كِتَابُ بَابُ يُطْعِمُ الْعَبْدَ مِمَّا يَأْكُلُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُبَشِّرٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوصِي بِالْمَمْلُوكِينَ خَيْرًا وَيَقُولُ: ((أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَأَلْبِسُوهُمْ مِنْ لَبُوسِكُمْ، وَلَا تُعَذِّبُوا خَلْقَ اللَّهِ))
کتاب
غلام کو وہی کھلائے جو خود کھائے
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غلاموں سے بھلائی اور حسن سلوک کی وصیت کرتے اور فرماتے:’’انہیں بھی وہی کھلاؤ جو خود کھاؤ اور انہیں بھی ویسا لباس پہناؤ جیسا خود پہنو اور اللہ کی مخلوق کو عذاب مت دو۔‘‘
تشریح :
غلام اور خادم خدمت کے لیے ہوتے ہیں ان سے خدمت لی جاسکتی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، تاہم اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ ان کے آرام کا بھی خیال رکھا جائے اور ان پر ان کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالا جائے۔
تخریج :
صحیح:تقدم برقم:۱۸۸۔
غلام اور خادم خدمت کے لیے ہوتے ہیں ان سے خدمت لی جاسکتی ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، تاہم اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ ان کے آرام کا بھی خیال رکھا جائے اور ان پر ان کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالا جائے۔