كِتَابُ بَابُ قِصَاصِ الْعَبْدِ حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ ضَرَبَ ضَرْبًا ظُلْمًا اقْتُصَّ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ))
کتاب
غلاموں کو بدلہ دینا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک دوسری سند سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے کسی کو ظلماً مارا اس سے قیامت کے دن قصاص لیا جائے گا۔‘‘
تشریح :
امام بخاری رحمہ اللہ ان روایات کو غلام کے قصاص کے باب میں لائے ہیں حالانکہ اس میں غلام کی صراحت نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ آزاد آدمی کا قصاص تو دنیا ہی میں لے لیا جاتا ہے، البتہ غلام کا قصاص دنیا میں نہیں ہے اس لیے ان روایات میں غلام کو مارنا ہی مراد ہے۔ یا پھر وہ مظلوم جو اپنا قصاص دنیا میں نہ لے سکیں۔ بعض روایات میں غلام کی صراحت ہے۔
تخریج :
صحیح:رواہ خلیفة بن خیاط في مسنده:۸۴۔
امام بخاری رحمہ اللہ ان روایات کو غلام کے قصاص کے باب میں لائے ہیں حالانکہ اس میں غلام کی صراحت نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ آزاد آدمی کا قصاص تو دنیا ہی میں لے لیا جاتا ہے، البتہ غلام کا قصاص دنیا میں نہیں ہے اس لیے ان روایات میں غلام کو مارنا ہی مراد ہے۔ یا پھر وہ مظلوم جو اپنا قصاص دنیا میں نہ لے سکیں۔ بعض روایات میں غلام کی صراحت ہے۔