الادب المفرد - حدیث 18

كِتَابُ بَابُ يَبَرُّ وَالِدَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ مَعْصِيَةً حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْخَطَّابِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ الْبَصْرِيُّ - لَقِيتُهُ بِالرَّمْلَةِ - قَالَ: حَدَّثَنِي رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِسْعٍ: لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا؛ وَإِنْ قُطِّعْتَ أَوْ حُرِّقْتَ، وَلَا تَتْرُكَنَّ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ مُتَعَمِّدًا، وَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَلَا تَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ، وَأَطِعْ وَالِدَيْكَ، وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ دُنْيَاكَ فَاخْرُجْ لَهُمَا، وَلَا تُنَازِعَنَّ وُلَاةَ الْأَمْرِ وَإِنْ رَأَيْتَ أَنَّكَ أَنْتَ، وَلَا تَفْرُرْ مِنَ الزَّحْفِ، وَإِنْ هَلَكْتَ وَفَرَّ أَصْحَابُكَ، وَأَنْفِقْ مِنْ طَوْلِكَ عَلَى أَهْلِكَ، وَلَا تَرْفَعْ عَصَاكَ عَنْ أَهْلِكَ، وَأَخِفْهُمْ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 18

کتاب جائز حد تک والدین کے ساتھ ہر ممکن حسن سلوک کا بیان سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نو چیزوں کی وصیت فرمائی: ’’اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا اگرچہ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں یا تجھے جلا دیا جائے۔ فرض نماز جان بوجھ کر ہرگز نہ چھوڑنا جس نے فرض نماز قصداً چھوڑ دی (اللہ کا)ذمہ اس سے بری ہے۔ شراب ہرگز نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی چابی ہے۔ والدین کی اطاعت کرنا اگر وہ تجھے حکم دیں کہ تو اپنی دنیا (یعنی دنیا کے مال)سے نکل تو ان کی خاطر نکل جانا۔ اصحاب اقتدار سے ہرگز نہ جھگڑنا اگرچہ تو اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہو۔ میدان جنگ سے نہ بھاگنا خواہ تو ہلاک ہو جائے اور تیرے ساتھی بھاگ جائیں۔ خوش حالی میں اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو۔ اور اپنے گھر والوں سے (ہر وقت)لاٹھی اٹھا کر نہ رکھو۔ اور انہیں اللہ عزوجل سے ڈراتے رہو۔‘‘
تخریج : حسن: مسند أحمد: ۵؍ ۲۳۸۔ ابن ماجة، الفتن، باب البر علی البلاء: ۴۰۳۴۔ صحیح الترغیب: ۵۶۷۔ والإرواء: ۲۰۲۶۔