كِتَابُ بَابُ مَنْ لَطَمَ عَبْدَهُ فَلْيُعْتِقْهُ مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ قَالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَسَافٍ يَقُولُ: كُنَّا نَبِيعُ الْبَزَّ فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، فَخَرَجَتْ جَارِيَةٌ فَقَالَتْ لِرَجُلٍ شَيْئًا، فَلَطَمَهَا ذَلِكَ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ سُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ: أَلَطَمْتَ وَجْهَهَا؟ لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَهَا بَعْضُنَا، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْتِقُهَا
کتاب
جس نے غلام کو تھپڑ مارا بہتر ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے
حضرت ہلال بن یساف رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سوید بن مقرن کے گھر میں کپڑا بیچ رہے تھے کہ ایک لونڈی نکلی اور اس نے ایک آدمی سے کچھ کہا تو اس آدمی نے اسے تھپڑ مار دیا۔ اس پر سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا:کیا تونے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا ہے؟ یقیناً میں سات (بھائیوں)میں سے ساتواں تھا اور ہماری صرف ایک ہی خادمہ تھی تو ہم میں سے کسی نے اسے تھپڑ مار دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ وہ اسے آزاد کر دے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الإیمان:۱۶۵۸۔ وأبي داود:۵۱۶۶۔ والترمذي:۱۵۴۲۔