كِتَابُ بَابُ أَدَبِ الْخَادِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي، فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا: ((اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ، لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ)) ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَهُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ، فَقَالَ: ((أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ)) أَوْ ((لَلَفَحَتْكَ النَّارُ))
کتاب
خادم کو ادب سکھانا
حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا کہ اچانک اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی:’’ابو مسعود جان لو کہ اللہ تجھ پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اس پر رکھتے ہو۔‘‘ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ آپ نے فرمایا:’’اگر تم ایسا نہ کرتے تو تجھے ضرور جہنم کی آگ چھوتی۔‘‘ یا فرمایا:’’آگ تجھے ضرور اپنی لپیٹ میں لے لیتی۔‘‘
تشریح :
(۱)اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ غلام یا خادم وغیرہ کو اگرچہ تادیبی سزا دی جاسکتی ہے جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر سے معلوم ہوتا ہے، تاہم اگر اس میں زیادتی ہوگئی تو معاملہ بڑا سنگین ہے۔ اسے بلاوجہ مارنا جہنم میں جانے کا باعث بن سکتا ہے۔
(۲) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گناہ کے فوراً بعد نیکی کرنا اس گناہ کے اثرات کو زائل کر دیتا ہے اور ایسا کرنا قابل قدر کام ہے۔ بلکہ شرعی نصوص سے اس کی ترغیب ملتی ہے کہ گناہ ہو جائے تو اس کے فوراً بعد نیکی کرنی چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الإیمان، باب صحبة الممالیك:۱۶۵۹۔ وأبي داود:۵۱۵۹۔ والترمذي:۱۹۴۸۔
(۱)اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ غلام یا خادم وغیرہ کو اگرچہ تادیبی سزا دی جاسکتی ہے جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر سے معلوم ہوتا ہے، تاہم اگر اس میں زیادتی ہوگئی تو معاملہ بڑا سنگین ہے۔ اسے بلاوجہ مارنا جہنم میں جانے کا باعث بن سکتا ہے۔
(۲) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گناہ کے فوراً بعد نیکی کرنا اس گناہ کے اثرات کو زائل کر دیتا ہے اور ایسا کرنا قابل قدر کام ہے۔ بلکہ شرعی نصوص سے اس کی ترغیب ملتی ہے کہ گناہ ہو جائے تو اس کے فوراً بعد نیکی کرنی چاہیے۔