الادب المفرد - حدیث 170

كِتَابُ بَابُ أَدَبِ الْخَادِمِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ قَالَ: أَرْسَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ غُلَامًا لَهُ بِذَهَبٍ أَوْ بِوَرِقٍ، فَصَرَفَهُ، فَأَنْظَرَ بِالصَّرْفِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَجَلَدَهُ جَلْدًا وَجِيعًا وَقَالَ: اذْهَبْ، فَخُذِ الَّذِي لِي، وَلَا تَصْرِفْهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 170

کتاب خادم کو ادب سکھانا یزید بن عبداللہ بن قسیط سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا نے اپنے کسی غلام کو سونا یا چاندی دے کر بھیجا۔ اس نے بیع صرف کی تو اس میں ادھار کرلیا۔ جب واپس آیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہا نے اس کی سخت پٹائی کی اور فرمایا:’’جاؤ، میری چیز واپس لے آؤ اور بیع صرف نہ کرو۔‘‘
تشریح : (۱)سونے چاندی کی خرید و فروخت کو بیع صرف کہتے ہیں۔ سونا اگر سونے کے بدلے فروخت ہو تو اس کے لیے دو شرطیں ہیں: ٭ سودا دونوں طرف سے نقد ہو۔ ٭ وزن بھی برابر برابر ہو۔ بصورت دیگر وہ ناجائز اور حرام ہوگا۔ یہی حکم ایک ملک کے تمام کرنسی نوٹوں کا ہے۔ دوسری صورت سونا چاندی کے عوض یا چاندی، سونے کے عوض فروخت کرنا۔ اس میں کمی بیشی تو جائز ہے، تاہم ادھار جائز نہیں۔ ایک ملک کی کرنسی بھی دوسرے ملک کی کرنسی سے کمی بیشی سے تبدیل کی جاسکتی ہے لیکن اس میں بھی ادھار جائز نہیں۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے خادم نے چونکہ ادھار کرکے حرام بیع کی تھی اس لیے انہوں نے اس کی پٹائی کی تاکہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہ کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خادم کو ادب سکھانے کے لیے مارا جاسکتا ہے۔
تخریج : حسن۔ (۱)سونے چاندی کی خرید و فروخت کو بیع صرف کہتے ہیں۔ سونا اگر سونے کے بدلے فروخت ہو تو اس کے لیے دو شرطیں ہیں: ٭ سودا دونوں طرف سے نقد ہو۔ ٭ وزن بھی برابر برابر ہو۔ بصورت دیگر وہ ناجائز اور حرام ہوگا۔ یہی حکم ایک ملک کے تمام کرنسی نوٹوں کا ہے۔ دوسری صورت سونا چاندی کے عوض یا چاندی، سونے کے عوض فروخت کرنا۔ اس میں کمی بیشی تو جائز ہے، تاہم ادھار جائز نہیں۔ ایک ملک کی کرنسی بھی دوسرے ملک کی کرنسی سے کمی بیشی سے تبدیل کی جاسکتی ہے لیکن اس میں بھی ادھار جائز نہیں۔ (۲) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے خادم نے چونکہ ادھار کرکے حرام بیع کی تھی اس لیے انہوں نے اس کی پٹائی کی تاکہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہ کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خادم کو ادب سکھانے کے لیے مارا جاسکتا ہے۔