كِتَابُ بَابُ مَنْ خَتَمَ عَلَى خَادِمِهِ مَخَافَةَ سُوءِ الظَّنِّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو خَلْدَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْتِمَ عَلَى الْخَادِمِ، وَنَكِيلَ، وَنَعُدَّهَا، كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَعَوَّدُوا خُلُقَ سُوءٍ، أَوْ يَظُنَّ أَحَدُنَا ظَنَّ سُوءٍ
کتاب
مال پر مہر لگا دینا تاکہ خادم کے بارے میں بدگمانی پیدا نہ ہو
حضرت ابو العالیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ سامان پر مہر لگادیں اور سامان کو ماپ لیں اور گنتی کرلیں تاکہ خادموں کو برے اخلاق (چوری اور خیافت)کی عادت نہ پڑے یا ہمیں ان کے بارے میں بدگمانی پیدا نہ ہو۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ مالک کو پوری احتیاط سے کام لینا چاہیے اور مکمل حساب کتاب کرنا چاہیے تاکہ ملازمین کو خیانت کا موقع نہ ملے۔ ویسے بے شک ان کے ساتھ حسن سلوک کرے لیکن حساب کتاب میں ڈھیل نہ دے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ خادم کو گوشت لینے کے لیے بھیجتے تو گوشت کے ٹکڑے شمار کرتے اور کھانے لگتے تو اسے ساتھ بٹھا کر کھلاتے۔ کسی نے دریافت کیا کہ ایک طرف تو آپ گوشت کے ٹکڑے بھی شمار کرتے ہیں اور دوسری طرف اسے ساتھ بٹھا کر کھلاتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا:اس سے دل صاف رہتا ہے اور بدگمانی پیدا نہیں ہوتی کہ اس نے لے نہ لیا ہو۔ (فیض الباری)یوں باہمی اعتماد بھی قائم رہتا ہے اور شیطان کو وسوسہ اندازی کا موقع بھی نہیں ملتا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه المروزي في البر والصلة:۳۵۲۔
مطلب یہ ہے کہ مالک کو پوری احتیاط سے کام لینا چاہیے اور مکمل حساب کتاب کرنا چاہیے تاکہ ملازمین کو خیانت کا موقع نہ ملے۔ ویسے بے شک ان کے ساتھ حسن سلوک کرے لیکن حساب کتاب میں ڈھیل نہ دے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ خادم کو گوشت لینے کے لیے بھیجتے تو گوشت کے ٹکڑے شمار کرتے اور کھانے لگتے تو اسے ساتھ بٹھا کر کھلاتے۔ کسی نے دریافت کیا کہ ایک طرف تو آپ گوشت کے ٹکڑے بھی شمار کرتے ہیں اور دوسری طرف اسے ساتھ بٹھا کر کھلاتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا:اس سے دل صاف رہتا ہے اور بدگمانی پیدا نہیں ہوتی کہ اس نے لے نہ لیا ہو۔ (فیض الباری)یوں باہمی اعتماد بھی قائم رہتا ہے اور شیطان کو وسوسہ اندازی کا موقع بھی نہیں ملتا۔