كِتَابُ بَابُ سُوءِ الْمَلَكَةِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَحَمَّادٍ، عَنْ حَبِيبٍ، وَحُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ رَجُلًا أَمَرَ غُلَامًا لَهُ أَنْ يَسْنُوَ عَلَى بَعِيرٍ لَهُ، فَنَامَ الْغُلَامُ، فَجَاءَ بِشُعْلَةٍ مِنْ نَارٍ فَأَلْقَاهَا فِي وَجْهِهِ، فَتَرَدَّى الْغُلَامُ فِي بِئْرٍ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَرَأَى الَّذِي فِي وَجْهِهِ، فَأَعْتَقَهُ
کتاب
غلاموں سے بدسلوکی کی ممانعت
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کو اپنے اونٹ پر پانی لانے کا حکم دیا لیکن غلام سو گیا (اور پانی نہ لایا)تو اس نے آگ کا ایک شعلہ لاکر اس کے چہرے پر ڈال دیا۔ غلام (گھبرا کر بھاگا تو)ایک کنویں میں گرگیا۔ جب صبح ہوئی تو وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا (اور صورت حال بتائی)تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب اس کا چہرہ دیکھا تو اسے آزاد کر دیا۔
تشریح :
یہ اثر ضعیف ہے کیونکہ حسن بصری رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه عبدالرزاق:۱۷۹۲۸۔
یہ اثر ضعیف ہے کیونکہ حسن بصری رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔