الادب المفرد - حدیث 160

كِتَابُ بَابُ سُوءِ الْمَلَكَةِ حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: الْكَنُودُ: الَّذِي يَمْنَعُ رِفْدَهُ، وَيَنْزِلُ وَحْدَهُ، وَيَضْرِبُ عَبْدَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 160

کتاب غلاموں سے بدسلوکی کی ممانعت حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ناشکرا وہ ہے جو اپنے عطیات روک لیتا ہے اور (سفر)میں علیحدہ پڑاؤ ڈالتا ہے اور اپنے غلام کو مارتا ہے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ مال سے عزیز و اقارب اور مساکین کو نہیں دیتا بلکہ مال سینچ سینچ کر رکھتا ہے گویا یہ ہمیشہ اس کے پاس رہے گا حتی کہ سفر میں جب لوگوں کو ایک دوسرے کے تعاون کی اشد ضرورت ہوتی ہے، وہ الگ تھلگ پڑاؤ ڈالتا ہے تاکہ اسے اپنے ساتھ کھانے میں کسی کو شریک نہ کرنا پڑے یا غرور اور تکبر کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس اثر کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (الضعیفة ، حدیث:۵۸۳۳)
تخریج : ضعیف موقوفا وروي عنه مرفوعا بسند واہ جدا۔ الضعیفة:۵۸۳۳۔ رواه ابن معین في تاریخه:۴؍ ۴۸۵۔ والطبراني في تفسیرہ:۲۴؍ ۵۶۶۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ مال سے عزیز و اقارب اور مساکین کو نہیں دیتا بلکہ مال سینچ سینچ کر رکھتا ہے گویا یہ ہمیشہ اس کے پاس رہے گا حتی کہ سفر میں جب لوگوں کو ایک دوسرے کے تعاون کی اشد ضرورت ہوتی ہے، وہ الگ تھلگ پڑاؤ ڈالتا ہے تاکہ اسے اپنے ساتھ کھانے میں کسی کو شریک نہ کرنا پڑے یا غرور اور تکبر کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس اثر کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (الضعیفة ، حدیث:۵۸۳۳)