الادب المفرد - حدیث 158

كِتَابُ بَابُ حُسْنِ الْمَلَكَةِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى، عَنْ عَلِيٍّ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ قَالَ: كَانَ آخِرُ كَلَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الصَّلَاةَ، الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 158

کتاب غلاموں سے اچھا برتاؤ کرنے کا بیان سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا:’’نماز کی پابندی کرنا، نماز کی حفاظت کرنا اور اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث سے غلاموں اور ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نے آخری لمحات میں بھی اس کی وصیت فرمائی۔ لوگ اپنے بڑوں کی آخری وصیت کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں مگر افسوس! امت مسلمہ اپنے آقا اور محسن کی وصیت کو پس پست ڈال کر ماتحتوں سے ذرہ بھر اچھا سلوک نہیں کرتے بلکہ ان کا خون نچوڑنے پر لگے ہوئے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے نمازوں کو ضائع کرنے میں بھی ذرہ کسر نہیں اٹھا رکھی۔ (۲) ایک روایت میں ہے کہ آپ کا آخری کلام ’’اَللّٰہُمَّ بالرفیق الأعلیٰ‘‘ تھا۔ اس میں تطبیق یوں ہے کہ لوگوں کے حقوق سے متعلق یہ آپ کی آخری وصیت تھی۔ تاہم مرض الموت میں آپ سے کئی وصیتیں مروی ہیں لیکن ان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت اور جانشینی کا کہیں تذکرہ نہیں۔ (۳) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرتے وقت اپنے ورثاء اور لواحقین کو نماز اور دیگر خیر کے کاموں کی وصیت کرنی چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، الأدب باب في حق المملوك:۵۱۵۶۔ وابن ماجة:۲۶۹۸۔ صحیح الترغیب:۲۲۸۵۔ (۱)اس حدیث سے غلاموں اور ماتحتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نے آخری لمحات میں بھی اس کی وصیت فرمائی۔ لوگ اپنے بڑوں کی آخری وصیت کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں مگر افسوس! امت مسلمہ اپنے آقا اور محسن کی وصیت کو پس پست ڈال کر ماتحتوں سے ذرہ بھر اچھا سلوک نہیں کرتے بلکہ ان کا خون نچوڑنے پر لگے ہوئے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے نمازوں کو ضائع کرنے میں بھی ذرہ کسر نہیں اٹھا رکھی۔ (۲) ایک روایت میں ہے کہ آپ کا آخری کلام ’’اَللّٰہُمَّ بالرفیق الأعلیٰ‘‘ تھا۔ اس میں تطبیق یوں ہے کہ لوگوں کے حقوق سے متعلق یہ آپ کی آخری وصیت تھی۔ تاہم مرض الموت میں آپ سے کئی وصیتیں مروی ہیں لیکن ان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت اور جانشینی کا کہیں تذکرہ نہیں۔ (۳) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرتے وقت اپنے ورثاء اور لواحقین کو نماز اور دیگر خیر کے کاموں کی وصیت کرنی چاہیے۔