كِتَابُ بَابُ مَنْ مَاتَ لَهُ سَقْطٌ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا تَعُدُّونَ فِيكُمُ الصُّرَعَةَ؟)) قَالُوا: هُوَ الَّذِي لَا تَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، فَقَالَ: ((لَا، وَلَكِنَّ الصُّرَعَةَ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ))
کتاب
اس عورت کا بیان جس کا ادھورا بچہ ضائع ہو جائے
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم پہلوان کسے کہتے ہو؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا:وہ جس کو کوئی دوسرا شخص پچھاڑ نہ سکے۔ آپ نے فرمایا:نہیں، حقیقی پہلوان وہ ہے جو غیظ و غصب کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔‘‘
تشریح :
انسان کی عظمت اور بڑا پن یہ ہے کہ وہ حلم و بردباری سے کام لے۔ غصے کے وقت اپنے حواس کو قابو میں رکھے۔ غصے میں آگ بگولا ہونے والا انسان معاشرے میں کبھی اونچا مقام حاصل نہیں کرسکتا۔ اس لیے کہ وہ کاہے کا بہادر ہے جس کا اپنی ذات پر کنٹرول نہیں۔ دوسرے لفظوں میں غصے پر قابو رکھنے والا انسان بہت سے حوادث سے بچ جاتا ہے اور باعزت زندگی گزارتا ہے جبکہ آپے سے باہر ہونے والا انسان قدم قدم پر بے عزتی کرواتا ہے اور اگر کوئی اس کی تکریم کرتا بھی ہے تو اس کے شر سے بچنے کے لیے۔ اس لیے اسے پہلوان اور بہادر کیسے کہا جاسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، البر والصلة:۲۶۰۸۔ وأبي داود:۴۷۷۹۔ وأحمد:۳۶۲۶۔
انسان کی عظمت اور بڑا پن یہ ہے کہ وہ حلم و بردباری سے کام لے۔ غصے کے وقت اپنے حواس کو قابو میں رکھے۔ غصے میں آگ بگولا ہونے والا انسان معاشرے میں کبھی اونچا مقام حاصل نہیں کرسکتا۔ اس لیے کہ وہ کاہے کا بہادر ہے جس کا اپنی ذات پر کنٹرول نہیں۔ دوسرے لفظوں میں غصے پر قابو رکھنے والا انسان بہت سے حوادث سے بچ جاتا ہے اور باعزت زندگی گزارتا ہے جبکہ آپے سے باہر ہونے والا انسان قدم قدم پر بے عزتی کرواتا ہے اور اگر کوئی اس کی تکریم کرتا بھی ہے تو اس کے شر سے بچنے کے لیے۔ اس لیے اسے پہلوان اور بہادر کیسے کہا جاسکتا ہے۔