كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ: عَنْ أَبِي حَرِيزٍ، أَنَّ الْحَسَنَ حَدَّثَهُ بِوَاسِطَ، أَنَّ صَعْصَعَةَ بْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا ذَرٍّ مُتَوَشِّحًا قِرْبَةً، قَالَ: مَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ يَا أَبَا ذَرٍّ قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ)) ،((وَمَا مِنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مُسْلِمًا إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ عُضْوٍ مِنْهُ، فِكَاكَهُ لِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ))
کتاب
اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہوجائے
حضرت صعصعہ بن معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملے جو اس وقت ایک مشکیزہ بغل میں لٹکائے ہوئے تھے۔ میں نے عرض کیا:ابوذر! آپ کے کتنے بچے ہیں؟ انہوں نے فرمایا:کیا میں تمہیں ایک حدیث بیان کروں؟ میں نے کہا:کیوں نہیں، ضرور۔ انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوجائیں جو ابھی بلوغت کی عمر کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ اسے ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔ ان بچوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور شفقت کی وجہ سے۔ اور جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا اللہ تعالیٰ (غلام کے ہر عضو کے بدلے میں)اس کے ہر عضو کو دوزخ سے آزاد کر دے گا۔‘‘
تشریح :
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ دوست و احباب کو ان کی فرمائش کے بغیر بھی احادیث بیان کرنی چاہئیں تاکہ وعظ و تذکیر کا سلسلہ جاری رہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ سابقہ احادیث میں جو تین یا دو بچوں کا مطلق ذکر ہوا وہ خاص ہے کہ یہ فضیلت اس صورت میں ہے جب بچے غیر بالغ فوت ہوئے ہوں۔
(۳) ویسے تو کافر غلام کو آزاد کرنا بھی باعث ثواب ہے لیکن جہنم سے آزادی مسلمان غلام کے ساتھ مشروط ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کامل الاعضاء غلام آزاد کرنا ناقص اعضاء والے غلام سے افضل ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه النسائي، الجنائز، باب من یتوفي له ثلاثًا:۱۸۷۴۔ وأحمد:۲۱۴۵۳۔ الصحیحة:۵۶۷، ۲۲۶۰۔
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ دوست و احباب کو ان کی فرمائش کے بغیر بھی احادیث بیان کرنی چاہئیں تاکہ وعظ و تذکیر کا سلسلہ جاری رہے۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ سابقہ احادیث میں جو تین یا دو بچوں کا مطلق ذکر ہوا وہ خاص ہے کہ یہ فضیلت اس صورت میں ہے جب بچے غیر بالغ فوت ہوئے ہوں۔
(۳) ویسے تو کافر غلام کو آزاد کرنا بھی باعث ثواب ہے لیکن جہنم سے آزادی مسلمان غلام کے ساتھ مشروط ہے، اس سے معلوم ہوا کہ کامل الاعضاء غلام آزاد کرنا ناقص اعضاء والے غلام سے افضل ہے۔