كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سُلَيْمٍ قَالَتْ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ، إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ)) ، قُلْتُ: وَاثْنَانِ؟ قَالَ: ((وَاثْنَانِ))
کتاب
اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہوجائے
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی تو آپ نے فرمایا:’’اے ام سلیم! جس کسی مسلمان میاں بیوی کے تین بچے فوت ہو جائیں اللہ ان بچوں پر فضل و رحمت کرتے ہوئے ان کے والدین کو ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔ میں نے عرض کیا:اور دو بچے بھی (دخول جنت کا سبب بنیں گے؟)آپ نے فرمایا:’’دو بچوں کا بھی یہی حکم ہے۔‘‘
تشریح :
دخول جنت کا سبب وہ بچے ہوں گے جو بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوئے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ بچے جنت کے دروازوں پر ہوں گے۔ انہیں کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ تو وہ کہیں گے جب تک ہمارے والدین نہیں آجاتے ہم جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ پھر انہیں کہا جائے گا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے تم اور تمہارے والدین جنت میں داخل ہو جاؤ۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أحمد:۲۷۱۱۳۔ وابن ابي شیبة:۳؍ ۳۶۔ وإسحاق بن راهویة:۲۱۶۲۔ والطبراني في الکبیر:۲۵؍ ۱۲۶۔ الروض النضیر:۹۵۱۔
دخول جنت کا سبب وہ بچے ہوں گے جو بلوغت کی عمر کو پہنچنے سے پہلے فوت ہوئے جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ بچے جنت کے دروازوں پر ہوں گے۔ انہیں کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ تو وہ کہیں گے جب تک ہمارے والدین نہیں آجاتے ہم جنت میں داخل نہیں ہوں گے۔ پھر انہیں کہا جائے گا کہ اللہ کے فضل و رحمت سے تم اور تمہارے والدین جنت میں داخل ہو جاؤ۔