الادب المفرد - حدیث 144

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ فَقَالَتِ: ادْعُ لَهُ، فَقَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً، فَقَالَ: ((احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 144

کتاب اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہوجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لے کر آئی اور عرض کیا:(اللہ کے رسول!)اس کے لیے دعا فرمائیں، میرے تین بچے فوت ہوچکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تونے آگ سے بہت بڑی رکاوٹ بنالی ہے۔‘‘
تشریح : (۱)صحیح مسلم میں ہے کہ اس عورت کا بچہ بیمار تھا۔ اسے ڈر لاحق ہوا کہ مبادا یہ بھی فوت ہوجائے (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۳۶)اس نے آپ سے دعا کی درخواست کی جس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانی جائز ہے اور اس کے لیے اپنی مصیبت کا ذکر کرنا بھی ناشکری کے ضمن میں نہیں آتا۔ (۲) بلوغت سے قبل فوت ہونے والے بچے ماں باپ کو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں گے اور جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے بشرطیکہ انہوں نے صبر کیا ہو اور موحد ہوں۔ احتظار کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اور جہنم کے درمیان ایک مضبوط باڑ کھڑی کرلی ہے اور جہنم میں نہیں جائیں گے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جنت میں جائیں گے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، البر والصلة، باب فضل من یموت له ولد فیحتسبه:۲۶۳۶۔ والنسائي:۱۸۷۷۔ وابن ماجة:۱۶۰۳۔ (۱)صحیح مسلم میں ہے کہ اس عورت کا بچہ بیمار تھا۔ اسے ڈر لاحق ہوا کہ مبادا یہ بھی فوت ہوجائے (صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث:۲۶۳۶)اس نے آپ سے دعا کی درخواست کی جس سے معلوم ہوا کہ کسی سے دعا کروانی جائز ہے اور اس کے لیے اپنی مصیبت کا ذکر کرنا بھی ناشکری کے ضمن میں نہیں آتا۔ (۲) بلوغت سے قبل فوت ہونے والے بچے ماں باپ کو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں گے اور جہنم سے رکاوٹ بن جائیں گے بشرطیکہ انہوں نے صبر کیا ہو اور موحد ہوں۔ احتظار کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اور جہنم کے درمیان ایک مضبوط باڑ کھڑی کرلی ہے اور جہنم میں نہیں جائیں گے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ جنت میں جائیں گے۔