الادب المفرد - حدیث 143

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ الْوَلَدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَتَمَسَّهُ النَّارُ، إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 143

کتاب اس شخص کی فضیلت جس کا بچہ فوت ہوجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں (اور وہ صبر کرے)اسے آگ نہیں چھوئے گی، البتہ قسم پوری کرنے کے لیے (اسے آگ پر لایا جائے گا)۔‘‘
تشریح : مطلب یہ ہے کہ جس مرد یا عورت کے تین بچے بچپن ہی میں فوت ہوگئے اور اس نے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کیا، جیسا کہ دوسری احادیث میں ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل نہیں کرے گا۔ البتہ جہنم پر جو پل صراط ہے اس پر سے گزرنا پڑے گا اور اسے ’’قسم پورا کرنے کے لیے‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُهَا﴾ (مریم:۷۱) ’’تم میں سے ہر ایک کو ضرور جہنم پر وارد ہونا ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر نے قسم کے حوالہ سے کئی توجیہات ذکر کی ہیں: (۱)....’’ان منکم....الخ‘‘ سے پہلے قسم محذوف ہے۔ (۲)....پہلے قسم کا ذکر ہوا ہے:’’فوربک لنحشرنہم....الخ‘‘ اس قسم کے جواب پر آیت کا عطف ہے۔ (۳)....زیر نظر اایت کے آخر میں ہے ’’حتمًا مقضیًا‘‘ یہ الفاظ قسم کا مفہوم دے رہے ہیں۔ (فتح الباري:۳؍ ۱۲۴)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، الأیمان والنذور:۶۶۵۶۔ ومسلم:۲۶۳۲۔ والترمذي:۱۰۶۰۔ والنسائي:۱۸۷۵۔ وابن ماجة:۱۶۰۳۔ مطلب یہ ہے کہ جس مرد یا عورت کے تین بچے بچپن ہی میں فوت ہوگئے اور اس نے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے صبر کا مظاہرہ کیا، جیسا کہ دوسری احادیث میں ہے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل نہیں کرے گا۔ البتہ جہنم پر جو پل صراط ہے اس پر سے گزرنا پڑے گا اور اسے ’’قسم پورا کرنے کے لیے‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُهَا﴾ (مریم:۷۱) ’’تم میں سے ہر ایک کو ضرور جہنم پر وارد ہونا ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر نے قسم کے حوالہ سے کئی توجیہات ذکر کی ہیں: (۱)....’’ان منکم....الخ‘‘ سے پہلے قسم محذوف ہے۔ (۲)....پہلے قسم کا ذکر ہوا ہے:’’فوربک لنحشرنہم....الخ‘‘ اس قسم کے جواب پر آیت کا عطف ہے۔ (۳)....زیر نظر اایت کے آخر میں ہے ’’حتمًا مقضیًا‘‘ یہ الفاظ قسم کا مفہوم دے رہے ہیں۔ (فتح الباري:۳؍ ۱۲۴)