الادب المفرد - حدیث 142

كِتَابُ بَابُ أَدَبِ الْيَتِيمِ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ شُمَيْسَةَ الْعَتَكِيَّةِ قَالَتْ: ذُكِرَ أَدَبُ الْيَتِيمِ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ: إِنِّي لِأَضْرِبُ الْيَتِيمَ حَتَّى يَنْبَسِطَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 142

کتاب یتیم کو ادب سکھانے کا بیان شمیسہ عتکیہ کہتی ہیں کہ ایک روز سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یتیم کو ادب سکھانے اور اس کی تربیت کا ذکر ہوا تو انہوں نے فرمایا:میں تو یتیم کو تربیت کی خاطر اس طرح مارتی ہوں کہ وہ زمین پر لیٹ جاتا ہے۔
تشریح : بچوں کو تربیت کی خاطر مارنا رحمت و شفقت کے ہرگز خلاف نہیں۔ پیار کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بچے ادب و احترام سے عاری ہوں اور بری عادات ان میں پختہ ہو جائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ اگر وہ دس برس کے ہوکر نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو۔ (سنن ابي داود، حدیث:۴۹۵) یتیم کو بھی اپنے بچوں کی طرح مارنا جائز ہے ینبسط کا مطلب یہ ہے کہ میں اس کی ہربات کو نہیں مانتی بلکہ اسے مارتی بھی ہوں حتی کہ وہ زمین پر لیٹ جاتا ہے جس طرح بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ ان کی بات نہ مانی جائے تو وہ ایسا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ اس وقت تک ہے جب بچے چھوٹے ہوں۔ بلوغت کے قریب یا بلوغت کے بعد زیادہ مارنے سے بچے باغی بھی ہو جاتے ہیں۔
تخریج : صحیح:رواہ ابن أبي شیبة:۵؍ ۳۴۰۔ والمروزي في البر والصلة:۲۰۹۔ وابن أبي الدنیا في العیال:۶۲۹۔ والبیهقي في الکبریٰ:۶؍ ۴۶۶۔ الصحیحة:۷؍ ۶۲۴۔ بچوں کو تربیت کی خاطر مارنا رحمت و شفقت کے ہرگز خلاف نہیں۔ پیار کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بچے ادب و احترام سے عاری ہوں اور بری عادات ان میں پختہ ہو جائیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کے بارے میں ہدایت فرمائی کہ اگر وہ دس برس کے ہوکر نماز نہ پڑھیں تو انہیں سزا دو۔ (سنن ابي داود، حدیث:۴۹۵) یتیم کو بھی اپنے بچوں کی طرح مارنا جائز ہے ینبسط کا مطلب یہ ہے کہ میں اس کی ہربات کو نہیں مانتی بلکہ اسے مارتی بھی ہوں حتی کہ وہ زمین پر لیٹ جاتا ہے جس طرح بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ ان کی بات نہ مانی جائے تو وہ ایسا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ اس وقت تک ہے جب بچے چھوٹے ہوں۔ بلوغت کے قریب یا بلوغت کے بعد زیادہ مارنے سے بچے باغی بھی ہو جاتے ہیں۔