كِتَابُ بَابُ كُنَّ لِلْيَتِيمِ كَالْأَبِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ سِيرِينَ: عِنْدِي يَتِيمٌ، قَالَ: اصْنَعْ بِهِ مَا تَصْنَعُ بِوَلَدِكَ، اضْرِبْهُ مَا تَضْرِبُ وَلَدَكَ
کتاب
یتیم کے لیے رحم دل باپ کی طرح ہو جاؤ
حضرت اسماء بن عبید سے مروی ہے کہ میں نے ابن سیرین رحمہ اللہ سے پوچھا کہ میری زیر کفالت ایک یتیم ہے (میں اس سے کیسا سلوک کروں؟)انہوں نے فرمایا:اس سے وہی سلوک کرو جو اپنی اولاد سے کرتے ہو اور جس بات پر اپنی اولاد کو مارتے ہو اسے بھی مارو۔
تشریح :
جس طرح مریض کو بچانے کے لیے بسا اوقات ڈاکٹر کو آپریشن کرنا پڑتا ہے اسی طرح والد کو بھی بعض اوقات اولاد کی تربیت کے لیے ان کی سرزنش کرنی پڑتی ہے۔ ایسا کرنا رحم دلی کے خلاف نہیں ہے۔ حد سے زیادہ نرمی اولاد کو بگاڑ دیتی ہے۔ اسی طرح زیر پرورش یتیم پر بھی اگر سختی کرنی پڑے تو جائز بلکہ مطلوب ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((عَلِّقُوا السَّوط حَیْثُ کِرَاهُ اَهْلُ الْبَیْتِ فَإنَّهٗ أدَبٌ لَهُمْ))
’’گھر میں کوڑا سامنے لٹکا کر رکھو یہ بیوی بچوں کے لیے باعث ادب ہے۔‘‘
(معجم کبیر للطبراني:۳؍ ۹۲؍ ۲۔ سلسلة صحیحة، رقم:۱۴۴۷)
بچے اپنے ہوں یا زیر کفالت ان کی صحیح تربیت کے لیے ضروری ہے کہ نرمی و شفقت کے ساتھ ساتھ بوقت ضرورت سختی بھی کی جائے۔
تخریج :
صحیح۔
جس طرح مریض کو بچانے کے لیے بسا اوقات ڈاکٹر کو آپریشن کرنا پڑتا ہے اسی طرح والد کو بھی بعض اوقات اولاد کی تربیت کے لیے ان کی سرزنش کرنی پڑتی ہے۔ ایسا کرنا رحم دلی کے خلاف نہیں ہے۔ حد سے زیادہ نرمی اولاد کو بگاڑ دیتی ہے۔ اسی طرح زیر پرورش یتیم پر بھی اگر سختی کرنی پڑے تو جائز بلکہ مطلوب ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((عَلِّقُوا السَّوط حَیْثُ کِرَاهُ اَهْلُ الْبَیْتِ فَإنَّهٗ أدَبٌ لَهُمْ))
’’گھر میں کوڑا سامنے لٹکا کر رکھو یہ بیوی بچوں کے لیے باعث ادب ہے۔‘‘
(معجم کبیر للطبراني:۳؍ ۹۲؍ ۲۔ سلسلة صحیحة، رقم:۱۴۴۷)
بچے اپنے ہوں یا زیر کفالت ان کی صحیح تربیت کے لیے ضروری ہے کہ نرمی و شفقت کے ساتھ ساتھ بوقت ضرورت سختی بھی کی جائے۔