الادب المفرد - حدیث 136

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ يَعُولُ يَتِيمًا مِنْ أَبَوَيْهِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ وَرْدَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ لَا يَأْكُلُ طَعَامًا إِلَّا وَعَلَى خِوَانِهِ يَتِيمٌ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 136

کتاب اس شخص کی فضیلت جو ایسے یتیم کی پرورش کرتا ہے جس کے ماں باپ فوت ہوگئے ہیں حضرت ابوبکر بن حفص رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بھی کھانا کھاتے ان کے دستر خوان پر ضرور کوئی یتیم ہوتا۔
تشریح : اس اثر سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدا ترسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ یتیموں کا کس قدر خیال رکھتے تھے۔ اثر کا باب کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اگر انسان یتیم کی مکمل کفالت نہ کرسکے تو صدق نیت سے یتیم کی ایک آدھ دن کفالت، یعنی اسے کھانا وغیرہ کھلا کر بھی اس ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی خصوصی فضیلت کا ذکر قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ (الدھر:۸)
تخریج : صحیح:رواه أحمد في الزهد:۱۰۴۹۔ والخرائطي في مکارم الاخلاق:۶۵۲۔ وأبو نعیم في الحلیة:۱؍ ۲۹۹۔ اس اثر سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدا ترسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ یتیموں کا کس قدر خیال رکھتے تھے۔ اثر کا باب کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اگر انسان یتیم کی مکمل کفالت نہ کرسکے تو صدق نیت سے یتیم کی ایک آدھ دن کفالت، یعنی اسے کھانا وغیرہ کھلا کر بھی اس ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی خصوصی فضیلت کا ذکر قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ (الدھر:۸)