كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ يَعُولُ يَتِيمًا مِنْ أَبَوَيْهِ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ وَرْدَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ لَا يَأْكُلُ طَعَامًا إِلَّا وَعَلَى خِوَانِهِ يَتِيمٌ
کتاب
اس شخص کی فضیلت جو ایسے یتیم کی پرورش کرتا ہے جس کے ماں باپ فوت ہوگئے ہیں
حضرت ابوبکر بن حفص رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب بھی کھانا کھاتے ان کے دستر خوان پر ضرور کوئی یتیم ہوتا۔
تشریح :
اس اثر سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدا ترسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ یتیموں کا کس قدر خیال رکھتے تھے۔ اثر کا باب کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اگر انسان یتیم کی مکمل کفالت نہ کرسکے تو صدق نیت سے یتیم کی ایک آدھ دن کفالت، یعنی اسے کھانا وغیرہ کھلا کر بھی اس ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی خصوصی فضیلت کا ذکر قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ (الدھر:۸)
تخریج :
صحیح:رواه أحمد في الزهد:۱۰۴۹۔ والخرائطي في مکارم الاخلاق:۶۵۲۔ وأبو نعیم في الحلیة:۱؍ ۲۹۹۔
اس اثر سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدا ترسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ یتیموں کا کس قدر خیال رکھتے تھے۔ اثر کا باب کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اگر انسان یتیم کی مکمل کفالت نہ کرسکے تو صدق نیت سے یتیم کی ایک آدھ دن کفالت، یعنی اسے کھانا وغیرہ کھلا کر بھی اس ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ اور یتیموں کو کھانا کھلانے کی خصوصی فضیلت کا ذکر قرآن مجید میں بھی ملتا ہے۔ (الدھر:۸)