الادب المفرد - حدیث 135

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ يَعُولُ يَتِيمًا مِنْ أَبَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا)) ، وَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 135

کتاب اس شخص کی فضیلت جو ایسے یتیم کی پرورش کرتا ہے جس کے ماں باپ فوت ہوگئے ہیں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے۔‘‘ آپ نے اپنی سبابہ اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔
تشریح : جنت کے کئی درجات ہیں۔ سب سے آخر میں جنت میں جانے والا بھی رسول اکرم کے ساتھ ہوگا۔ لیکن اس کی منزل آپ سے بہت دور ہوگی۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ یتیم کی کفالت کرنے والے کی منزل آپ کے قریب ہوگی جس طرح دونوں انگلیوں میں تفاوت ہے اسی طرح منازل میں بھی تفاوت ہوگا۔ (شرح صحیح الأدب المفرد، حدیث:۱۳۵)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، الأدب، باب فضل من یعول یتیمًا:۶۰۰۵۔ وأبي داود:۵۱۵۰۔ والترمذي:۱۹۱۸۔ الصحیحة:۸۰۰۔ جنت کے کئی درجات ہیں۔ سب سے آخر میں جنت میں جانے والا بھی رسول اکرم کے ساتھ ہوگا۔ لیکن اس کی منزل آپ سے بہت دور ہوگی۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ یتیم کی کفالت کرنے والے کی منزل آپ کے قریب ہوگی جس طرح دونوں انگلیوں میں تفاوت ہے اسی طرح منازل میں بھی تفاوت ہوگا۔ (شرح صحیح الأدب المفرد، حدیث:۱۳۵)