الادب المفرد - حدیث 133

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ مَنْ يَعُولُ يَتِيمًا مِنْ أَبَوَيْهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ صَفْوَانَ قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُنَيْسَةُ، عَنْ أُمِّ سَعِيدٍ بِنْتِ مُرَّةَ الْفِهْرِيِّ، عَنْ أَبِيهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ، أَوْ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ)) . شَكَّ سُفْيَانُ فِي الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 133

کتاب اس شخص کی فضیلت جو ایسے یتیم کی پرورش کرتا ہے جس کے ماں باپ فوت ہوگئے ہیں مرہ بن عمر و فہری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے (جیسے شہادت والی اور ساتھ والی انگلی ہے)یا جیسے یہ اور یہ انگلی (ساتھ ساتھ ہیں)سفیان نے درمیان والی انگلی اور انگوٹھے کے ساتھ والی میں شک کیا ہے (کہ آپ نے کون سی انگلی سے اشارہ فرمایا)۔
تشریح : باپ سے محروم یا ماں اور باپ دونوں سے محروم نابالغ بچہ جو اپنی ضروریات پوری کرسکتا ہو اور نہ اپنی مصلحت کا اسے علم ہو یتیم کہلاتا ہے۔ یتیم اگر فقیر ہے ہے تو اس کی اپنے مال سے کفالت کرنا اور مال دار ہے تو اس کے مال کی نگہداشت کرنا اور اس کی ضروریات کا خیال رکھنا مذکورہ اجر کا باعث ہے کہ اسے روز قیامت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا، تاہم درجات کا تفاوت ضرور ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بلند مقام پر فائز ہوں گے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے حصول کا یہ بہترین راستہ ہے اور آپ کی رفاقت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ (ابن بطال)اس لیے ہر مسلمان کو اس کے حصول کی شعوری کوشش کرنی چاہیے۔ کوئی عورت اگر باپ سے محروم اپنے ہی بچوں کی کفالت کرتی ہے تو وہ بھی یقیناً اس اجر کی مستحق ٹھہر سکتی ہے۔ اسی طرح یتیم عزیز و رشتہ دار ہو یا اجنبی ہر دو صورتوں میں مذکورہ اجر ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الحمیدي:۸۳۸۔ والمروزي في البر والصلة:۲۰۶۔ والطبراني في الکبیر:۲۰؍ ۳۲۰۔ والحارث في مسندہ کما في البغیة:۹۰۴۔ والبیهقي في الأداب:۲۳۔ وابن عبدالبر في التمهید:۱۶؍ ۲۴۵۔ الصحیحة:۸۰۰۔ باپ سے محروم یا ماں اور باپ دونوں سے محروم نابالغ بچہ جو اپنی ضروریات پوری کرسکتا ہو اور نہ اپنی مصلحت کا اسے علم ہو یتیم کہلاتا ہے۔ یتیم اگر فقیر ہے ہے تو اس کی اپنے مال سے کفالت کرنا اور مال دار ہے تو اس کے مال کی نگہداشت کرنا اور اس کی ضروریات کا خیال رکھنا مذکورہ اجر کا باعث ہے کہ اسے روز قیامت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا، تاہم درجات کا تفاوت ضرور ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بلند مقام پر فائز ہوں گے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کے حصول کا یہ بہترین راستہ ہے اور آپ کی رفاقت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ (ابن بطال)اس لیے ہر مسلمان کو اس کے حصول کی شعوری کوشش کرنی چاہیے۔ کوئی عورت اگر باپ سے محروم اپنے ہی بچوں کی کفالت کرتی ہے تو وہ بھی یقیناً اس اجر کی مستحق ٹھہر سکتی ہے۔ اسی طرح یتیم عزیز و رشتہ دار ہو یا اجنبی ہر دو صورتوں میں مذکورہ اجر ہے۔